دو سال قبل فرانس کی اسٹراسبرگ یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹین میسٹر نے چین کے سنکیانگ کا دورہ کیا تھا اس دوران وہ پیشہ ورانہ تربیتی مراکز بھی گئے تھے۔انہوں نےدہشت گردی اور انتہاپسندی کے انسداد کے حوالے سے چین کے اقدامات پر مثبت تبصرہ کیا تھا اور کہا تھا کہ فرانس سمیت دیگر مغربی ممالک انسداد دہشت گردی کے بارے میں چین سے سیکھ سکتے ہیں۔اس کے علاوہ مذکورہ اسکالر نے چین کے انسداد وبا کے اقدامات کی بھی تعریف کی ہے ۔
انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ چین کے بارے میں سچائیاں بیان کرنے پر انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کیا جائے گا۔ اب اچانک ،دو سال بعد، ایک فرانسیسی جریدے دی پوائنٹ کے ایک صحافی جیریمی انڈرے فلورس نے پروفیسر میسٹر پر حملہ کیا ہے اور فرانس میں چین مخالف قوتوں کو محرک کرتے ہوئے پروفیسر کو نشانہ بنا یا ہے ۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ مذکورہ صحافی نے کیوں دو سال قبل کے بیان کی آڑ میں پروفیسر پر حملہ کیا؟حقیقت یہ ہے کہ پروفیسر میسٹرشہر سٹراسبرگ کے شہری منصوبے کے اخلاقی افسر بھی ہیں اور اس وقت اس شہر میں چینی کمپنی ہوا وی کے فائیو جی منصوبے پر مباحثہ ہو رہا ہے۔ایسے اسکالرز ،جو چین کے بارے میں کھلا رویہ رکھتے ہیں،کو اپنے عہدے سے مستعفی کردینا چین مخالف قوتوں کے سیاسی مقاصد سے مطابقت رکھتا ہے۔