بہت سارے ممالک کے لوگوں نے کہا ہے کہ اس سال چین کے دو اجلاس بہت اہمیت کے حامل ہیں اور انہیں یقین ہے کہ چین زیادہ سے زیادہ ترقی حاصل کرے گا جس سے دنیا کو مزید فوائد حاصل ہوں گے۔
بہت سارے ممالک کے ماہرین اور اسکالرز نے کہا ہے کہ چین نے وبا کے خلاف جنگ میں بڑے اسٹریٹجک نتائج حاصل کیے ہیں ، معیشت کی بحالی اور ترقی جارہی ہے ، اور اس سال کے اہم متوقع ترقیاتی اہداف سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین مستقبل میں بھی ترقی کیلئے پراعتماد ہے اور عوام کو مزید خوشحال بنانے کے راستے پر گامزن ہے۔
نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف پاکستان کےسینٹر فار چائنا اسٹڈیز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ضمیر اعوان نے کہا کہ عالمی برادری نے چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کے وژن کی تحسین کی ہے ۔ان کے وژن نے چین کے آگے بڑھنے اور نئے مرحلے میں داخل ہونے میں رہنمائی کی ہے۔ رواں سال چین کی معاشی نمو میں 6 فیصد سے زیادہ ترقی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ حقیقت پسندانہ ہے ۔چین کی معاشی بنیاد مستحکم ہے ، لوگ محنتی ہیں ، اور چینی حکومت فعال طور پر ایک اچھا کاروباری ماحول پیدا کررہی ہے اور اعلی معیار کے کھلے پن پر عمل درآمد کر رہی ہے۔ یہ قابل ستائش ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی چائنا سینٹر کے ڈائریکٹر رانا مٹے نے کہا کہ میرے خیال میں چین کی معاشی ترقی کی توقعات معقول ہیں۔چین میں کووڈ-۱۹ کی وباء قابو میں ہے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی بحالی جا رہی ہے، ہمارے پاس چینی معیشت کی خاطر خواہ ترقی کی توقع کی وجہ موجود ہے۔ امیدہے کہ “علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے “کے ارکان سمیت بہت سارے فریق چینی مارکیٹ میں مزید مواقع تلاش کرسکیں گے۔