اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے حالیہ اجلاس میں متعدد ممالک نے سنکیانگ او ر ہانگ کانگ سے وابستہ امور میں چین کے لیے بھرپورحمایت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے چین کے داخلی امور میں بیرونی مداخلت کی مخالفت کی اور کووڈ -۱۹ وبا کی روک تھام و کنٹرول کے لیے چین کی کوششوں اور حاصل کردہ کامیابیوں کو سراہا ۔
وینزویلا نے “اقوام متحدہ کی عالمی انسداد دہشت گردی حکمت عملی” کے تحت چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں اپنائے جانے والے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مثبت نتائج برآمد ہوئے
ہیں۔ مختلف ممالک نے ہانگ کانگ کے امور کو خالصتاً چین کا داخلی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیگر متعلقہ ممالک کو اقوام متحدہ کے منشوراور اصولوں کی پاسداری کرنی چاہئے اور ہانگ کانگ کے امور میں مداخلت بند کرنی چاہئے۔
سری لنکا کے نمائندے نے انسانی حقوق پر دوہرے معیار کی شدید مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا اقتصادی و سماجی ترقی کے فروغ ، سماجی استحکام کو برقرار رکھنے اور معاشی ، معاشرتی ، اور ثقافتی حقوق سمیت تمام نسلی گروہوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کی کاوشوں کو سراہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ چین کا ایک اٹوٹ جزو ہے ۔ ہانگ کانگ کے امور میں بیرونی قوتوں کو مداخلت سے گریز کرنا چاہئے۔ سری لنکا چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں “ایک ملک ، دو نظام” کے نفاذ کی حمایت کرتا ہے۔
جنیوا میں تعینات چینی وفد نے یکم مارچ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے چھیالیسویں اجلاس کے موقع پر ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کےموضوع پر ایک ورچوئل اجلاس منعقد کیا ۔پاکستان،روس،لاؤس،سعودی عرب سمیت چالیس ممالک کے نمائندوں ،سفارتکاروں اور میڈیا کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
شرکاء اجلاس نے اظہار خیال کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ہانگ کانگ چین کا اندورنی معاملہ ہے ۔انسانی حقوق کو سیاسی رنگ دینااور ہانگ کانگ امور کے بہانے چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے۔