چوبیس فروری کو جنیوا میں چین کے مستقل نمائندے چھن شو نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی 46ویں کانفرنس کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے متعلقہ مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے امور کے بہانے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کریں، اور اپنے انسانی حقوق کےمسائل حل کرنے کے لئے مخلصانہ کوششیں کریں۔
جناب چھن شو نے کہا کہ اس اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران برطانیہ، یورپی یونین، جرمنی، امریکہ، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک نے انسانی حقوق کونسل کے پلیٹ فارم کو چین کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کرنے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کے لئے غلط طور پراستعمال کیا۔
چین اس کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ممالک اخلاص کے ساتھ انسانی حقوق کی ترویج اور حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ہر جگہ جنگ کی آگ نہیں بھڑکانی چاہیئے، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے اور مارے گئے، انہیں بیرون ملک جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے ان فوجیوں کو پناہ نہیں دینی چاہیئے جنہوں نے بار بار بے گناہوں کا قتل عام کیا۔
انہیں دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیئے اور دوسرے ممالک کے عوام کی پرامن زندگیوں کو تباہ نہیں کرنا چاہیئے۔ اگر وہ مخلصانہ طور پر انسانی حقوق کو فروغ دینے اور ان کا تحفظ کرنے کے خواہاں ہیں تو انہیں ترقی پذیر ممالک کو پائیدار ترقی کے حصول، شمال جنوب کے فرق کو کم کرنے، اور عالمی سطح پر غربت اور افلاس کے خاتمے میں مدد کے لئے مناسب تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرنا چاہیئے، انہیں فوری طور پر کچھ ترقی پزیر ممالک پر یک طرفہ پابندیوں کو ختم کرنا چاہیئے، انہیں” ویکسین قوم پرستی” کو ترک کرنا چاہیئے اور ویکسین کی عالمی سطح پر منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا چاہیئے۔
اگر وہ مخلصانہ طور پر انسانی حقوق کی تشہیر اور حفاظت کی بات کرتے ہیں تو، انہیں اپنی ذمہ داریوں کو ترک کرنے اور دوسروں پر الزام تراشی کرنے کی بجائے، سب سے پہلے لوگوں کی جان کا احترام کرنا چاہیئے اور اس وباء کو روکنے اور کنٹرول کرنے کے لئے مؤثر اقدامات اختیار کرنے چاہیئے، اپنے اپنے ملک میں نسلی امتیاز کے مسائل کو حل کرنا چاہیئے، معاشرتی ناانصافیوں اور پولیس تشدد سمیت مسائل کو حل کرنا چاہیئے اور تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیئے۔
چھن شو نے اپنے تقریر کے اختتام میں کہا کہ چین ان ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے اپنے اپنے مسائل حل کرنے کے لئے مخلصانہ کوششیں کریں، اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے تبادلے اور تعاون میں منصفانہ، معروضی اور تعمیری انداز میں حصہ لیں اور دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کی سیاسی کوششوں کو ترک کریں۔