حال ہی میں چین کی جانب سے زمبابوے،سینیگال،ہنگری،پیروسمیت کئی ممالک کونوول کوروناوائرس ویکسین فراہم کی گئی ہے ۔ایک ایسےوقت میں جب دنیامیں بدستوروباپھیل رہی ہے ،چینی ویکسین متعدد ترقی پزیرممالک کےعوام کے لیے تحفظ کی امیدہے۔بعض حلقے چینی ویکسین کو بہارکاتحفہ قراردےرہےہیں ۔
تاحال چین نے ترپن ترقی پزیرممالک کو امدادی ویکسین فراہم کی ہےجبکہ بائیس ممالک کوویکسین کی برآمدجاری ہے ۔عالمی ادارہ صحت کی اپیل کی روشنی میںچین نےکووایک ستعاون کےتحت ترقی پزیر ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک کروڑویکسینزفراہم کرنےکافیصلہ کیاہے۔اس وقت اکثرممال کایسےہیں جہاں چینی ویکسین کی اشدضرورت ہےکیون کہ انہیں مغربی ممالک سےویکسین کےحصول میںمسائل درپیش ہیں۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے دنیا میں ویکسین کی غیرمنصفانہ اورغیرمساوی تقسیم پرتشویش کااظہارکیا ہے۔دنیامیں دستیاب ویکسین کا 75فیصدصرف دس ممالک کی دسترس میں ہےجبکہ 130 سےزائدممالک ایسےہیں جہاں ویکسینیشن کاآغازہی نہیں ہواہے۔
دنیا کے سب سے بڑے ترقی پزیر ملک کی حیثیت سے ابھی حال ہی میں چین نےاقوام متحدہ کےایک اجلاس میں کہاکہ مختلف ممالک کوایک ساتھ مل کرویکسین کی منصفانہ تقسیم کوفروغدیناچاہیئے۔ چونکہ مغربی ممالک کوویکسین کی تیاری اور حصول میں برتری حاصل ہےلہذا انھیں اہم ذمہ داری نبھاتےہوئے اپنے حقیقی اقدامات سےانسدادوباکی حمایت کرنی چاہیئے۔حقائق ایک مرتبہ پھرثابت کرتےہیں کہ اتحادو تعاون ہی انسدادوبامیں عالمی برادری کاسب سےطاقتورہتھیارہے ۔