انیس تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کی رسمی پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ حالیہ دنوں واشنگٹن پوسٹ نے ایک مضمون شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے “جب مغربی ممالک کووڈ-۱۹ ویکسین کے لیے دوڑ رہے ہیں ، تو پیچھے رہ جانے والے ترقی پذیر ممالک چین کی جانب جا رہے ہیں۔”مضمون میں نشاندہی کی گئ ہے کہ موجودہ دنیا کو ایک بڑا سنگین مسئلہ درپیش ہے کہ امیرممالک اپنی آبادی کی تعداد سے دو تین گنا زیادہ ویکسین خرید رہے ہیں، تاہم غریب ممالک مغربی کمپنیوں کی ویکسین حاصل نہیں کر سکتے۔ان ترقی پذیر ممالک کو مغربی ممالک کے ہاتھوں ویکسین کی فراہمی کے دائرے سے باہر نکال دیا گیا جب کہ چین کی ویکسین نے انہیں ایک انتخاب فراہم کیا ہے اور چین کی ویکسین وبا کے خلاف جنگ میں ان کا سب سے مضبوط سہارا بن گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ایک اور اطلاع کے مطابق،کم از کم آٹھ غیرملکی صدور یا حکومتی رہنماؤں نے چین کی ویکسین لگوائی ہے۔
اس پر چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ کسی میڈیا نے کہا کہ چینی ویکسین ان ممالک کے لیے “جشن بہار کا تحفہ ” بن چکی ہے۔ہمیں بڑی خوشی ہوئی ہے ۔آئندہ چین بھی مختلف طریقوں سے ویکسین کے حوالے سے تعاون کرتا رہے گا تاکہ وبا کے خلاف جنگ کی آخری فتح کے لیے اپنی خدمات سرانجام دے سکے۔