میانمار کی موجودہ صورتحال پر میانمار کے میڈیا کو چینی سفیر چھن ہائی کا انٹرویو

0

پندرہ فروری کو میانمار میں چینی سفیر چھن ہائی نے میانمار کی موجودہ صورتحال پرمیانمار کے بڑے میڈیا کو ایک تحریری انٹرویو دیا۔
چینی سفیر نے کہا کہ میانمار کے دوستانہ پڑوسی ملک کی حیثیت سے، چین میانمار کی موجودہ صورتحال پر گہری توجہ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کچھ عرصے سے ،میانمار میں انتخابی امور سے متعلق تنازعات کو دیکھ رہے ہیں ، لیکن ہمیں میانمار کی سیاسی صورتحال میں ہونے والی تبدیلیوں کا پہلے سے پتہ نہیں تھا۔ہم امید کرتے ہیں کہ میانمارمیں تمام فریق سیاسی اور معاشرتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے اختلافات کوآئین اور قانونی فریم ورک کے تحت صحیح طریقے سے نمٹائیں گے۔ حال ہی میں برمی شہریوں نے “شہری نافرمانی تحریک” (سی ڈی ایم) کا آغاز کیا ہے۔
میانمار میں چینی سفارت خانے اور دیگر غیرملکی اور بین الاقوامی محکموں کے دفاترکے سامنے کئی دنوں سے لوگوں کے بڑے پیمانے پر اجتماعات ہوئے ہیں۔ اس بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے چینی سفیر نے کہا ہے کہ میانمار کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد احتجاج کےلئے سڑکوں پر نکلی ہے ، ہم ان کی آواز کو سمجھتے ہیں اور میانمارکے مختلف فریقوں کے درمیان بات چیت کو فروغ دینے کے لئے کوشش کررہے ہیں
جوشہریوں کے معقول مطالبات کی عکاس ہے ۔اس وقت میانمار کی صورتحال انتہائی سنگین ہے ، اور تنازعہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریق صبرو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تنازعہ کو ہوادینے اور کشیدگی بڑھانےسے گریز کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تشدد کی روک تھام اور لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ اشد ضروری ہے۔
حال ہی میں ایسی خبریں سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں جن میں بتایا گیاہے کہ چینی طیاروں نے ٹیکنیشز میانمار بھیجے ہیں اور چین میانمار کی فوج کی “فائر وال” بنانے میں مدد کررہا ہے۔ ان اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ یہ بیانات بے بنیاد اورانتہائی مضحکہ خیز ہیں۔ یہ چین اور میانمار کے مابین معمول کی کارگو پروازیں ہیں ، اور وبا کی وجہ سے ان پروازوں کی تعداد کافی کم کر دی گئی ہے۔
انٹرنیٹ پر پھیلی افواہوں میں دعویٰ کیا گیاتھا کہ ان پروازوں میں تکنیکی اہلکار سوار تھے ، اور تصاویر میں جان بوجھ کر “کارگو فلائٹ” کے الفاظ کاٹ دیے گئےتھے ، پھر یہ افواہ بھی پھیلی کہ یہ طیارے ہتھیار منتقل کر رہے تھے۔ مجھے امید ہے کہ اس طرح کی افواہیں دوبارہ نہیں آئیں گی۔ امید ہے کہ میانمار کے عوام صحیح اور غلط کے درمیان تمیز کر یں گے اورایسی سیاسی سازشوں کا تدارک کریں گے جن سے دونوں ملکوں کے لوگوں کےدرمیان دوستی متاثرہوتی ہے۔

SHARE

LEAVE A REPLY