گزشتہ دنوں میں بی بی سی نے چینی حکومت کی جانب سے اپنے بین الاقوامی چینلز کوچائنیز میں لینڈ میں لینڈنگ پر باپندی ، خاص طور پر ریڈیو ہانگ کانگ کے پروگراموں میں اس کی نشریات کی معطلی پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ بی بی سی نے دو بیانات جاری کیے اور دعویٰ کیا کہ اس کی رپورٹس “درست اور غیر جانبدار” ہیں۔
درحقیقت ،بی بی سی کی کچھ پوشیدہ خصوصیات ایسی بھی ہیں جن پر کبھی خصوصی توجہ نہیں دی گئی ہے ۔مثلاً ، بی بی سی انٹرنیشنل چینل کے پروگرام ،برطانیہ میں بی بی سی کے پروگراموں سے بالکل مختلف ہیں۔ اس تنظیم میں بھرتی ، فنڈز ، اور نگرانی سمیت بہت سے معاملات ایسے ہیں جن پر اب بھی پردہ پڑا ہوا ہے اور اس حوالے سے چند پوشیدہ “راز” موجود ہیں۔
راز نمبر 1: بی بی سی انٹرنیشنل چینل، آف کام یعنی برٹش مواصلات اتھارٹی کی نگرانی میں نہیں ہے ۔برطانیہ میں ، بی بی سی سمیت تمام میڈیا برطانوی مواصلات اتھارٹی ، آف کام کے زیر نگرانی کام کرتے ہیں۔ لیکن صرف ایک میڈیا ان میں شامل نہیں ہے ، یہ بی بی سی انٹرنیشنل چینل ہے۔ اس سے مراد ہے کہ یہ بین الاقوامی میڈیا تنظیم برطانیہ میں کسی بھی قانون ، بیرونی ایجنسیوں اور سامعین کی نگرانی کے تحت نہیں ہے۔ برطانوی اقدار کو بیرونی دنیا تک پھیلانے والی یہ تنظیم دراصل قانونی سطح پر مختلف ممکنہ نگرانیوں اور جرمانوں سے محفوظ ہے۔
راز نمبر 2:برطانوی خفیہ ادارہ ایم آئی فائیو ایک طویل عرصے سے بی بی سی کے تمام
ملازمین کی بھرتی کے جائزے کا ذمہ دار رہا ہے۔ بی بی سی نیوز ویب سائٹ نے 21اپریل 2018 کو سرد جنگ سے متعلق ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ایم آئی فائیوکئی دہائیوں تک بی بی سی کی بھرتی کی نگرانی کا ذمہ دار رہا ہے ۔تمام ملازمین بھرتی سے قبل اس ادارے کی کڑی نگرانی سے گزرے ہیں۔اسی وجہ سے میڈیا کی کچھ بہت سی مشہور شخصیات کو نوکری دینے سے انکار کردیا گیا کیونکہ وہ ایم آئی فائیو کے جائزہ میں ناکام رہے تھے۔
راز نمبر 3: بی بی سی انٹرنیشنل چینل ہمیشہ اپنے “تجارتی آپریشن” کا دعویٰ کرتا چلا آیاہے ۔2011 میں بی بی سی نیوز ویب سائٹ نے خصوصی طور پر یہ متعارف کرایا تھا کہ بی بی سی انٹرنیشنل چینل کے آپریشن کو برقرار رکھنے کے لئے فنڈز کا بنیادی ذریعہ اصل میں برطانوی وزارت خارجہ ہے۔ بی بی سی انٹرنیشنل چینل ہمیشہ سے برطانوی حکومت کے لئے بیرونی پروپیگنڈہ کے آلہ کار کے طور پر کام کرتا چلا آ رہا ہے ۔
بی بی سی کے بارے میں اب بھی بہت سے راز پوشیدہ ہیں ، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، مستقبل میں ان رازوں سے مزید پردہ اٹھتا رہے گا۔