جشن بہار چینی قوم کا اہم ترین روایتی تہوار ہے۔پورے سال میں محنت سے کام کرتے ہوئے چینی لوگ اس تہوارکو رشتے داروں کے ساتھ اکٹھے ہونے اور مل کر خوشی منانے کا اہم موقع سمجھتے ہیں۔چاہے وہ اپنے آبائی گھر وں اور علاقوں سے کتنے ہی دور کیوں نہ ہوں ،وہ لازماً واپس جاتے ہیں۔اسی لیے جشن بہار کے موقع پر ہونے والے سفر یعنی چھون یون کو دنیا بھر میں انسانوں کی سب سے بڑی عارضی ہجرت کہا جاتا
ہے۔
رواں سال جشن بہار کے موقع پر بڑے پیمانے پر لوگوں کے سفر کے باعث وبا کے پھیلنے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بہت سے چینی لوگ رضاکارنہ طور پرآبائی گھر واپس جانے کے بجائےاپنے اپنے شہروں میں ہی قیام پذیر ہیں ۔ ایک اندازےکے مطابق رواں سال “چھون یون” کے دوران سفر کی تعداد سال دو ہزار انیس کے مقابلے میں ساٹھ فیصد سے کم ہوئی۔ایک سروے کے مطابق تہتر فیصد سے زائد مزدوری کرنے والے کسان اپنے کاروباری اداروں میں یا انہی شہروں میں جشن بہار منائیں رہے ہیں جہاں پر وہ کام کرتے ہیں ۔
چینی لوگوں کے جشن بہار منانے کے انداز میں نظر آنے والی تبدیلیوں سے معاشرتی حکمرانی کے معیار کی عکاسی ہوتی ہے ۔ جشن بہار سے قبل چین کے صدر شی جن پھنگ اپنے دورہ گوئی چو کے دوران مقامی مارکیٹ گئے ۔انہوں نے مقامی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ شہری بھرپور انداز میں جشن بہار منائیں۔ چین میں مختلف علاقوں میں مارکیٹ میں فراہمی اور قیمت کے استحکام برقرار رکھنے
کے لیے موثر اقدامات کئے جاتے ہیں۔مثلاً بیجنگ کی انتظامیہ شہریوں کو کوپن دیتی ہے تاکہ وہ بیجنگ میں رہتے ہوئے جشن بہار کی خوشی مناسکیں۔
وبا کے آزمائش سے گزرنے کے بعد چین میں معاشرتی حکمرانی کی اصلاحات مزید بہتر ہوئی ہیں اور عوام کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔تمام تر احتیاطی تدابیر ملحوظ رکھتے ہوئے جشن بہار کی خوشیاں منائی جارہی ہیں۔بلاشبہ اس کے لیے نا صرف چینی عوام کو سراہا جانا چاہیے بلکہ معاشرتی اقدار و تمدن کی ترقی کو بھی خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے۔