چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے چار تاریخ کو معمول کی پریس کانفرنس میں برطانوی میڈیا بی بی سی کی مثال دیتے ہوئے حقائق کی روشنی میں اس میڈیا ادارے کی سنکیانگ سے متعلق غلط رپورٹنگ کی تردید کی۔
وانگ وین بین نے اس بات پر زور دیا کہ چین سنکیانگ سے متعلق امور کے بہانے سے چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے والی کسی بھی بیرونی طاقت کی مضبوطی سے مخالفت کرتا ہے ، اور قومی اقتدار اعلیٰ ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کی مضبوطی سے حفاظت کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں ہم سنکیانگ سے متعلقہ معاملات پر سنکیانگ اور چین کے خلاف بہت ساری غلط معلومات اور بدگمانیوں کو دیکھ چکے ہیں۔ ان غلط معلومات کے پیچھے ہمیں اکثر کچھ جانے پہچانے نام مل جاتے ہیں ، جیسے بی بی سی۔انہوں نے ایک مثال کے طور پر بتایا کہ سترہ جولائی 2020 کو بی بی سی کے “نیوز نائٹ” کالم میں زمرت داؤت نامی ایک ویغور خاتون کا انٹرویو پیش کیا گیا۔ اس خاتون نے مختلف نام نہاد شہادتیں پیش کیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس خاتون نے بہت سے من گھڑت واقعات بیان کئے۔ اس خاتون نے چین مخالف قوتوں کے آلہ کار کے طور پر کام کرتےاداکاری کی کوشش کی ۔