نئی دہلی: سابق بھارتی نائب صدر حامد انصاری نے ایک بار پھر اپنا موقف دہرایا ہے کہ انڈیا میں مسلمانوں کو قتل کیا جاتا ہے، املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے اور کاروبار کو لوٹ لیا جاتا ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے زی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ میں 2017 کے اپنے بیان پر آج بھی قائم ہوں کہ بھارت میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں۔
کانگریس تعلق رکھنے والے حامد انصاری نے اپنی کتاب میں لکھے گئے فقرے ‘‘ بھارتی حکومت کی لغت سے سیکولرازم کا لفظ حذف کردیا گیا‘‘کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ 2014 سے پہلے سیکولر ازم پھر بھی کچھ معنوں میں موجود تھا لیکن اس کے بعد مودی سرکار میں لغت سے سیکولر ازم کا لفظ ہی لاپتہ ہوگیا ہے۔
سابق نائب صدر نے موجودہ وزیراعظم سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی جی نے بھارت میں ہندو انتہا پسندی کو فروغ دیا اور سیکولرازم کے بجائے ہندو ازم کو بڑھاوا دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت میں نہ مسلمان محفوظ رہے اور نہ ہندو اقلیت دلت کی جانیں محفوظ ہیں۔
سابق صدر نے انٹرویو میں ہندو انتہاپسندی، مشتعل ہجوم کے ہاتھوں مسلمانوں کی دردناک شہادت اور ہندو جنونیت میں اضافے پر کھل کربات کی، انہوں نے کہا کہ مسلمان اس ماحول میں خود کو محفوظ نہیں سمجھتے جس پر اینکر نے بات کرنے سے روکا تو سابق صدر انٹرویو ادھورا چھوڑ کر چلے گئے۔
واضح رہے کہ علی گڑھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر حامد انصاری کئی مسلم ممالک میں بھارت کے سفیر رہے اور وزارت خارجہ میں اہم ذمہ داریاں نبھائیں جس کے بعد 2007 سے 2017 تک بھارت کے نائب صدر بھی رہے۔