ڈیووس ایجنڈےکا مقصد 2021 میں درکار اصولوں ، پالیسیوں اور شراکت کے لیے اعتماد کی تشکیل نو کرنا ہے۔۲۵ جنوری کوعالمی اقتصادی فورم کے تحت ڈیووس ایجنڈے کی ورچوئل سرگرمی منعقد کی گئی جس سےخطاب کرتے ہوئے چینی صدرشی جن پھنگ نے ۲۰۲۱ میں وبائی امراض اور عالمی معاشی کساد بازاری کےپس منظر میں کثیرالجہتی کو بہتر بنانے کے طریقوں اور اس کی افادیت پر چین کا تفصیلی موقف پیش کیا ۔
شی جن پھنگ نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تکبر و تفریدی سوچ کو ترک کرنا چاہیے۔وقت نے ہمیں دکھایا ہے کہ ایسی سوچ ناکامی کا سبب بنتی ہے ۔ “کثیر الجہتی ” کو یکطرفہ پن کی کارروائیوں کابہانہ نہیں بنانا چاہیے ۔ اصولوں کی پاسداری کی جانی چاہیے اور ایک مرتبہ جب یہ بن جائیں تو پھر ان پرایمانداری کے ساتھ عمل کرنا چاہیے ۔ شی جن پھنگ مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے فیصلہ سازی کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے خطاب میں بھی انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہم آج جو بھی قدم اٹھائیں گے،جو بھی فیصلہ کریں گے وہ ہماری دنیا کا مستقبل ہو گا ۔ اکیسویں صدی میں کثیرالجہتی کو برقرار رکھنےکے لیے ہمیں اس کی عمدہ روایت کو فروغ دینا چاہیے اس کے لیے نئے نقطہ نظر کے ساتھ مستقبل کی جانب دیکھنا ہوگا۔ ہمیں کثیرالجہتی کی بنیادی اقدار اور اس کے بنیادی اصولوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بدلتےہوئے بین الاقوامی منظر نامے کو اپنانے اور عالمی چیلنجز کے سامنے آنے پر ان کافوری جواب دینے کی بھی ضرورت ہے نیز وسیع مشاورت اور اتفاق رائے کی بنیاد پر عالمی نظم و نسق کے نظام میں اصلاح اور بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ سائنسی اور تکنیکی ترقی سے پوری انسانیت کو فائدہ اٹھانا چاہیے بجائے اس کے کہ اسے دوسرے ممالک کی ترقی کو روکنے کے لئے استعمال کیاجائے۔
شی جن پھنگ کے یہ خیالات ایک طرف کثیر الجہتی کی اہمیت و افادیت کی وضاحت کر رہے ہیں تو دوسری طرف “عالمی اتحاد ‘ پر مشتمل ایک روشن مستقبل کی راہ بھی متعین کر رہے ہیں ۔ خاص طور پر موجودہ صورتِ حال میں جب تمام ممالک نے مل کر انسانیت کو درپیش وبا کے اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کا عزم کیاہے تو اس عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے، کثیر الجہتی کے عمل کو وسیع کرتے ہوئے، آنے والے دور کےچیلنجز سے نمٹنےکی تیاری کے لیے کثیر الجہتی اور اتحاد کی حکمت عملی ہی انسانیت کے روشن مستقبل کی ضمانت دیتی ہے ۔