سال 2020 چین اور یورپی یونین کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کا 45 واں برس تھا۔ اس سال کے اختتام سے محض دو روز قبل دونوں فریق “چین یورپی یونین سرمایہ کاری معاہدے” پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس حوالے سے مذاکرات گزشتہ سات برس سے جاری تھے۔ اس دوران گفتگو کے 35 ادوار منعقد ہوئے۔ یہ اتفاق رائےایک ایسے وقت میں حاصل ہوا جب دنیا میں یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کا رجحان زور پکڑ رہا تھا اور کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے عالمی معیشت شدید کساد بازاری کاشکار ہوچکی تھی۔ دنیا کی دو بڑی اہم معاشی طاقتوں کے درمیان اس معاہدے کےحوالے سے مذاکرات کی تکمیل سے بہت سے مثبت اشارے ملے ہیں،جو عالمی معیشت کی بحالی اور دنیا کے معاشی اعتماد میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ معاہدے چین-یورپی یونین تعلقات میں بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
مذکورہ سرمایہ کاری کا معاہدہ برابری کی سطح پر طے پانے والا ایک ایسا جامع معاہدہ ہوگا جس سے دونوں خطوں کے عوام، سرمایہ کار اور حکومتیں یکساں طور پر مستفید ہوں گی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے کے مزید ثمرات اور فوائد سامنے آئیں گے۔ اس معاہدے کی رو سے دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کی منڈی تک زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل ہو گی، خطوں کی پائیدار ترقی کا حصول مزید آسان ہوگا اور اگرکوئی تنازعات موجود ہیں یا پیدا ہوتے ہیں تو یہ معاہدے بات چیت کی راہ ہموار کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔
ماہرین کو توقع ہے کہ اس معاہدے سے سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہوں گے اور دونوں اطراف کی کمپنیوں کو ایک دوسرے کی معیشت میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے ایک بہتر ماحول میسر آئےگا۔ دوطرفہ سرمایہ کاری میں اضافہ اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ یہ دونوں معیشتوں میں موجود تجارتی حجم کے مقابلے میں بہت زیادہ کم ہے۔
مثال کے طور پر ، 2019 میں چین میں 1 141.2 بلین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں سے ، یورپی یونین کا حصہ صرف 1 7.31 بلین ڈالر یا 5.2 فیصدتھا۔ اور چین کی 136.91 بلین ڈالر کی مجموعی بیرونی ایف ڈی آئی میں سے ، صرف10.52 بلین ڈالر یورپی یونین میں کی گئی۔ یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ “اہم معاشی اہمیت” کا حامل ہے کیونکہ اس سے چین اور یورپی تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو توازن بخشنے میں مدد ملے گی۔
یورپی کمیشن کے صدر اروسولا وان ڈیر لین نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ “یورپی سرمایہ کاروں کو چینی منڈی تک غیر معمولی رسائی کے مواقع فراہم کرے گا ، جس سے ہمارے کاروبار کو ترقی ملے گی اور روزگار پیدا ہوگا”۔ اس معاہدے سے چین میں مشترکہ منصوبوں میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔ اس معاہدے سے چین میں کام کرنے والے بڑے کاروباری اداروں جیسے ڈیملر، اے جی ، بی ایم ڈبلیو اور سیمنز کو بہت سے فوائد حاصل
ہوں گے۔
یہ سرمایہ کاری معاہدہ نہ صرف یورپی یونین اور چین کے لئے سازگار ہے بلکہ پوری دنیا کے لئے تعاون اور کھلے پن کاواضح پیغام ہے۔ اس معاہدے سے فریقین برابری کی سطح پر ایک دوسرے کی منڈی سے مستفید ہو سکیں گے۔یہ معاہدہ چین کو عالمی فیکٹری سے ایک اعلیٰ مسابقتی معیشت میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ معاہدہ تجارتی جنگ یا ٹیکنالوجی کی جنگ کی بجائے معاشی ترقی پر توجہ دیتا ہے۔ یہ معاہدہ پوری دنیا کے لئے کھلے پن کے موقع فراہم کرے گا۔
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ سال 2020 میں چین مثبت شرح نمو حاصل کرنے والی دنیاکی واحد بڑی معیشت ہے۔ چین اور یورپی یونین بالترتیب دنیا کی دوسری اور تیسری بڑی معیشتیں ہیں۔ اس لئےیہ سرمایہ کاری کا معاہدہ نہ صرف دونوں معیشتوں کی نمو کوتقویت دے گابلکہ عالمی معیشت کے لئے بھی قوتِ حیات ثابت ہوگا۔
اگرچہ چین اور یورپی یونین کے رکن ممالک مختلف سیاسی نظام ، ثقافت اور روایات کے حامل ہیں اور ترقی کے مختلف مراحل پر ہیں ، تاہم اس کے باوجود بھی چین اوریورپ نے چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک عملی تعاون کو برقرار رکھا ہے اور اس سے بے حد فائدہ اٹھایا ہے۔ سرمایہ کاری سے متعلق جامع معاہدہ اس تعاون کو ایک اعلیٰ سطح پر لے جائے گا ، اور جب تک کہ فریقین اس جیت – جیت تعاون کو جاری رکھیں
گے ، وہ مشکلات پر قابو پاکر چین-ای یو شراکت کو فروغ دے سکیں گے۔ یہ معاہدہ بلاشبہ اس مشکل دور میں عالمی معیشت کے لئے بھی ایک مثبت اشارہ ہے۔