حالیہ عرصے میں دنیا کے متعدد ممالک میں ویکسینیشن کا عمل جاری ہے۔ تاہم طبی ماہرین نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ ویکسینیشن کے بعد بھی احتیاط درکار ہے۔دوسری جانب کچھ ملکوں میں متغیر وائرس سے متاثر ہونےکے کیسز سامنے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس کی نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔ اس حوالے سے چینی طبی ماہرین نے لوگوں کو بتایاکہ اس وقت ، ویکسینیشن کے عمل سے متغیر وائرس کا خطرہ محدود ہوگا۔ویکسینیشن جس قدر تیزی اور وسیع پیمانے پر کی جائے گی،اُسی قدر تیزی سے وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے اور یہ امکان بھی موجود ہے کہ نوول کورونا وائرس ایک “عام” وائرس میں تبدیل ہو جائے گا۔
اس وقت دنیا میں کروڑوں لوگوں کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے۔ان میں کچھ افراد یہ گمان کرتے ہوں گے کہ ویکسینیشن کے بعد وہ آزادانہ باہر گھوم پھرسکتے ہیں ، دوستوں سے مل سکتے ہیں ، باہر پر ہجوم مقامات پر کھانا کھاسکتے اور باآسانی سفر کر سکتے ہیں۔ تاہم طبی ماہرین نے بتایا کہ ایسا نہیں ہو سکتا ہے۔ ویکسینیشن کے بعد بھی احتیاط درکار ہے۔
ایک جانب ویکسینیشن کا سلسلہ جاری رہنے کے باجود یہ لازمی نہیں کہ فوری طور پر ہر فرد کی قوت مدافعت میں اضافہ ہو سکے ۔ چین کےویکسینیشن کا منصوبہ تین مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں طبی
عملے سمیت کلیدی گروہوں کو ویکسین لگائی جائے گی ، دوسرے مرحلےمیں بلند خطرے والے لوگ شامل ہیں جبکہ آخر میں تیسرے مرحلے میں دیگرعام شہریوں کو ویکسین لگائی جائے گی ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کی افادیت کی شرح سو فیصد تک نہیں ہوسکتی ہے۔ سب سے پہلے ،مختلف انفرادی پیمانوں کی وجہ سے ویکسین کےتحفظ کا پیمانہ بھی ہر ایک کے لئے مختلف ہوتا ہے ۔کچھ لوگوں کو موثر تحفظ مل جاتا ہے ، جبکہ دوسروں کو ویسا تحفظ نہیں مل سکتا ہے۔چین کے سینوفارم گروپ کی تیار کردہ ویکسین کی حفاظتی افادیت کی شرح 79فیصد بتائی گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسینیشن ہر ایک کو وائرس سے سوفیصد تحفظ فراہم نہیں کر سکتی ہے ، لہذا ویکسینیشن کے بعد احتیاطی تدابیرپھر بھی لازم ہیں۔ دوسرا ، مؤثر اینٹی باڈیز ویکسینیشن کے چند دن بعد ہی پیدا ہوتی ہیں ۔ عام طور پر ویکسینیشن کی پہلی خوراک کے 10 دنوں بعد اینٹی باڈیز پیدا ہوتی ہیں ، لیکن یہاں بھی انفرادی سطح پر مختلف پیمانوں کےباعث ، لوگوں میں اینٹی باڈیز کی تیاری کا وقت اور افادیت کی شرح کافی مختلف ہے ، لہذا دوسری ویکسین لگوانا لازمی ہے۔ دوسرے انجیکشن کے14 روز بعد ، اعلیٰ قسم کی اینٹی باڈیز پیدا کی جاسکتی ہیں جس سے موثر
تحفظ میسر آئےگا۔
تاحال دنیا میں تیار کردہ تمام ویکسینز کی افادیت کی مدت عام طور پر چھ ماہ کے قریب بتائی گئی ہے۔ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ ویکسینیشن کے بعد تحفظ کی مدت 6 سے 8 ماہ تک پہنچ سکتی ہے ، اس مرحلے میں لوگ محفوظ رہیں گے۔ تاہم ، اگر آپ کام کرنا چاہتے ہیں ، باہر جانا چاہتے ہیں یا دوستوں سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تو پھر بھی آپ کو لازمی حفاظتی طریقے اپناناچاہیے، جیسے ماسک پہننا ،باقاعدگی سےاپنے ہاتھوں کو دھونا ، سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ، اور پرہجوم مقامات پر جانے سے گریز کرنا چاہیے۔
طبی ماہرین کا اندازہ ہے کہ بیشتر افراد کی ویکسینیشن کے بعد ، یعنی رواں سال موسم گرما تک لوگ اپنے سابقہ معمولات زندگی کی جانب لوٹ سکیں گے ۔ یقیناً یہ سب کی مشترکہ خواہش ہے لیکن اس وقت تحمل اور صبرکی ضرورت ہے۔ وبا کے خلاف جنگ کے نتائج آسانی سے حاصل نہیں ہوئے ، لہذا یہ ہر شہری کا فرض اور ذمہ داری ہے کہ وہ طبی ماہرین کے مشورے پر عمل کرے اوروبا سے بچاؤ کے ضوابط کی سختی سے پابندی کرے۔