تیرہ تاریخ کو امریکہ نے اپنی تمام بندرگاہوں پر سنکیانگ کے ٹماٹر ،کپاس اوران سےوابستہ مصنوعات کو ضبط کر نے کا اعلان کیا۔کپاس اور ٹماٹر کی صنعت سنکیانگ میں روزگار کے وسیع مواقع فراہم کرتی ہے۔امریکہ کے بعض سیاستدان تواتر سے “انسانی حقوق”کا راگ الاپ رہے ہیں جبکہ درحقیقیت اُن کے اقدامات سنکیانگ کے عوام کی زندگی کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
امریکی سیاستدان چین پر دباؤ بڑھانے کے لئے سنکیانگ کی آڑ لیتے ہیں ، جس سےلامحالہ امریکی کمپنیوں کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ امریکی ورکرز رائٹس ایسوسی ایشن کے خیال میں امریکی برانڈز اور خوردہ فروش سنکیانگ سے سالانہ 1.5 بلین سےزائد کپڑوں کے تھان درآمد کرتے ہیں ، جس کی مالیت 20 ارب امریکی ڈالرز سےزائدہے۔ بلوم برگ نے بھی اپنے تجزیے میں کہا کہ امریکی کسٹم کا یہ اقدام امریکی
ملبوسات کی صنعت کے لئے ایک دھچکا ہے۔ سنکیانگ کپاس کی پیداوار کے حوالے سےدنیا میں انتہائی نمایاں ہے۔سنکیانگ کی کپاس اور دیگر مصنوعات پر پابندی کا بلا شبہ متعلقہ صنعتوں پر منفی اثر پڑے گا اور بالآخر امریکی صارفین سمیت بین الاقوامی صارفین کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔
کووڈ-۱۹ کی وبا کے شدید اثرات کے باوجود چند امریکی سیاستدان انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدستور ایسے تنازعات سامنے لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑرہے ہیں جو دنیا کے مشترکہ مفادات کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ان کی سیاسی میراث نہ صرف دوسروں کے لیے تکلیف دہ ہے بلکہ خود امریکہ کے لیے نقصان دہ ہے جسےتاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔