2020 میں کووڈ-۱۹ کی وبا کے پاکستان پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوئےہیں، لیکن چین اور پاکستان کے مختلف اداروں نے وبا پر کنٹرول کی ضمانت کو یقینی بناتے ہوئے تمام پیداواری اور تعمیراتی منصوبوں پر کام کو جاری رکھا ہواہے۔ اسی عزم کی وجہ سے بنیادی تنصیبات اور لوگوں کی زندگی سے متعلق منصوبوں کی ایک بڑی تعداد وقت پر مکمل ہوگئی ہے، صنعتوں اور توانائی کے متعدد منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔وبا کےدوران چین- پاک اقتصادی راہداری کی کامیابیوں کو پاکستان کے مختلف حلقوں نے سراہا ہے۔
دسمبر 2020 میں ، پاکستان میں قراقرم ہائی وے کی تعمیر نو اور توسیعی منصوبے کا دوسرا مرحلہ (حویلیاں تا تھاکوٹ سیکشن) تکمیل کے بعد چائنا روڈ اینڈ برج انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ سے سرکاری طور پر نیشنل ہائی وےاتھارٹی آف پاکستان کو منتقل کردیا گیا۔ تین سالہ تعمیراتی کام کے آخری سال،اس منصوبے کو کووڈ-۱۹ کی وبا کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن منصوبے کے تمام ملازمین نے وبائی امراض کی وجہ سے پیدا ہونے والی بڑی مشکلات پر قابوپایا اور اعلیٰ معیار کے ساتھ تمام تعمیراتی کام مکمل کیا۔
قراقرم ہائی وے کی تعمیر نو اور توسیعی کا دوسرا مرحلہ ،وبا کے دوران مکمل ہونے والا واحد منصوبہ نہیں ہے، گوادر میں چائنا پاکستان گورنمنٹ ہائی اسکول فقیر کالونی گوادر کے توسیعی منصوبے کا دوسرا مرحلہ بھی اسی وبا کے دوران مکمل ہوا۔ گوادر صوبہ بلوچستان میں واقع ہے اور وہاں شرح تعلیم نہایت کم ہے۔ زیادہ سے زیادہ طلباء کو تعلیم کے حصول کے قابل بنانےکے لیے چائنا پیس ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے اس اسکول کے توسیعی منصوبےکی تعمیر کے لئے مالی اعانت فراہم کی ، جو جون 2020 میں مکمل ہونےکے بعد پاکستان کے حوالے کردیا گیا تھا۔
پاکستان میں چینی سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ، چین- پاک اقتصادی راہداری سے متعلق تعاون نے نتیجہ خیز کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پاکستان کی قومی تعمیرات میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ پچھلے ایک سال میں کووڈ-۱۹ کی وبا کے خصوصی چیلنجوں کے باوجود ، چین- پاک اقتصادی راہداری سے متعلق منصوبوں نے مشکلات پر قابو پا کرمتعدد کامیابیاں حاصل کی ہیں ، جس سے وبا سے لڑنے ، معیشت کو مستحکم کرنےاور لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے میں ایک اہم معاون کردار ادا کیا گیا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے وبا کے دوران چین- پاک اقتصادی راہداری کی کامیابیوں کو بے حد سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین- پاک اقتصادی راہداری کی مدد سے پاکستان میں مواصلات اور توانائی کے شعبوں میں بہت بہتری آئی ہے۔ مستقبل میں سی پیک سے پاکستان کی صنعتی ، زرعی ، اور معاشرتی ترقی کو مزید فروغ ملے گا۔