نئے سال کے آغاز پر امریکی خبر رساں ایجنسی بلومبرگ کے رپورٹر نےچین کے شہر ووہان کا دورہ کیا اور وہ وہاں پررونق مناظر دیکھ کر حیران رہ گیا۔ انہوں نے ووہان کے شہریوں سے انٹرویو لیا اور جواب ملا کہ ہمیں لگتا ہے کہ ووہان دنیا میں سب سےزیادہ محفوظ شہر ہے۔یاد رہے کہ ایک سال پہلے، ووہان میں 76 دن کے لئے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا ، اور سڑکوں پر ہو کا عالم تھا۔یہ عجوبہ کیسے رونما ہوا؟
روسی لڑکی انا نے ایک نپا تلا جواب دیا۔ “مجھے اعداد و شمار کے ایک سیٹ کے بارے میں بات کرنے دو۔وبا کے دوران مقامی طبی عملے اور ملک کے دوسرے علاقوں سےآنے والی امدادی طبی ٹیموں کے کل ارکان کی تعداد 170،000 تھی ، اور اس دوران تمام حفاظتی آلات کی لاگت 1 بلین یوان سے تجاوز کر گئی تھی۔ ہر ایک شدید مریض کے علاج پر 100،000 یوآن سے زیادہ خرچ کیا گیا۔پچھلے سال فروری اور مارچ میں ہر روز وبا سے لڑنے کی لاگت درمیانے درجے کی جنگ کی لاگت کے برابرتھی۔ مارچ کے وسط تک ، وبا کے خلاف جنگ میں چین کی کل لاگت 116.9 بلین ڈالرتھی جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ وبا کے آغاز سے ہی تمام ممالک صرف معاشی صورت حال پر تشویش کا مظاہرہ کر رہے تھے، اور صرف چینی حکومت تھی جس نےکسی قسم کے اخراجات کا ذکر نہیں کیا تھا اور صرف لوگوں کی زندگیوں کو بچانےکی بھرپور کوشش کی ۔ “
غیر ملکی دوستوں کی اس بات کی مختلف سمجھ اور تجزیہ ہوتی ہے کہ چین کیسے اس وبا کو کامیابی کے ساتھ کنٹرول کرسکتا ہے۔ ایک فرانسیسی ڈاکٹر فلپ کلین ، جو اس وبا کے دوران ووہان میں مستقل رہتے تھے ، نے ووہان میں اس وبا سے لڑنے کے پورےعمل کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا: “چینی حکومت نے اس وبا کو قابو کرنے اور اسےشکست دینے کے لئے حیرت انگیز کوششیں کیں ، اور چینی عوام نے بھی اس میں بڑی شراکت کی ہے۔ “
امریکہ کے کوہن فاؤنڈیشن کے چیئرمین ، رابرٹ لارنس کوہن کا خیال ہے کہ چینی حکومت کی طرف سے دکھائی جانے والی تنظیمی صلاحیتوں کی عالمی صحت کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ہے ، اور دوسرے ممالک کے لئے ایسا کرنا مشکل ہے۔ چین میں اس وبا کو بروقت قابو پانا اس کی بنیادی وجہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت ہے۔