شمالی چین کے صوبہ شائن شی کے پہاڑوں میں موجود جین می گاؤں کا شمار ایک وقت میں غریب ترین علاقےمیں کیا جاتا تھا۔ اس گاؤں کا نام “جین می” بھی اس امید پر رکھا گیا کہ ایک دن تمام تر مشکلات پر قابو پاتے ہوئے یہاں بھی خوشحالی کا دور دورہ ہو گا۔
جین می گاوں کے اطراف میں گھںے جنگلات اور شفاف چشمے ہیں۔سطح سمندر سے ایک ہزار سے دو ہزار
میٹر کی بلندی پر واقع اس گاوں کی مخصوص آب و ہوا سے ادویات میں استعمال ہونے والے فنگس کی پیداوار
کے لیے موزوں بناتی ہے۔حالیہ برسوں میں ، جین می گاوں کے لوگوں نے فنگس کی صنعتی کاشت کے ذریعے نہ صرف چینی ادویات کے لیے مواد فراہم کیا ہے بلکہ سیاحت اور دیگر صنعتوں کو بھی فروغ دیا ہے۔
سال 2020 کے آغاز میں اچانک پھوٹنے والی وبا نے جین می گاوں میں فنگس کی صنعت اور دیگر زرعی
مصنوعات کی فروخت کو بھی شدید متاثر کیا۔ اس وبائی صورتحال میں مقامی حکومت کی جانب سے گزشتہ چند برسوں کے دوران سڑکوں ، نیٹ ورکس ، بجلی ، لاجسٹکس اور ای کامرس کے لیے تعمیر کردہ سہولیات نے اہم کردار ادا کیا ۔ آن لائن ای کامرس کے ذریعے زاشوئی کاؤنٹی میں پیدا ہونے والی فنگس کی فروخت ملک بھرمیں جاری رہی۔
اپریل 2020 میں ، جین می گاوں کے سمارٹ فنگس گرین ہاؤس میں ایک معزز مہمان کا استقبال کیا گیا۔وہ چین
کے اعلی رہنما شی جن پھنگ تھے۔اُن کے اس دورے کا ایک اہم مقصد یہ جائزہ لینا تھا کہ چینی کاشتکار وبائی
صورتحال میں کیسے غربت سے نجات پا سکتے ہیں۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ جین می گاوں میں فنگس کی فروخت ای کامرس کے ذریعے جاری ہے ، انہوں نے انتہائی مسرت سے دیہی باشندوں سے کہا کہ “ای کامرس زرعی اوردیگر ضمنی مصنوعات کے فروغ میں نہایت اہم ہے اور یہ امید افزا ہے۔”
شی جن پھنگ کی جین می گاوں میں دیہی باشندوں سے بات چیت انٹرنیٹ پر بھی انتہائی مقبول ہوئی اور اسی روز20 ملین سے زائد افراد نے ویڈیو دیکھی جس کا فائدہ یہ ہوا کہ فوری فوری 24 ٹن فنگس فروخت ہوگئی۔چینی شہریوں کی جانب سے شی جن پھنگ کو ” بہتریں قائل کرنے والی شخصیت” قرار دیا گیا ہے ۔
جین می گاوں جیسے ہزاروں دیہاتوں کو سال 2020میں غربت سے نجات دلانا چینی حکومت کا ایک نمایاں
کارنامہ ہے۔ 2020 میں ، وبائی صورتحال کے باوجود شی جن پھںگ نے انسداد وبا کے تحت غربت کے خلاف جنگ کو اہمیت دینے کی خاطر ملک کے مختلف حصوں کے گیارہ دورے کیے۔
گیارہ مئی 2020 کو شی جن پھنگ نے صوبہ شان شی کے علاقے داتونگ میں نامیاتی گل سوسن کی ایک بیس کادورہ کیا ۔ انہوں نے مقامی لوگوں کو بتایا کہ گل سوسن بھی ایک بڑی صنعت ہوسکتا ہے اور اس کی ترقی امیدافزا ہے۔ ہمیں عوام کو غربت سے نجات دلانے کے لیے اس صنعت کا تحفظ اور اسے ترقی دینی چاہئے۔
آٹھ جون 2020 کو نینگ شیا ہوئی خود اختیار علاقے کے وو جونگ شہر میں شی جن پھںگ نے مقامی لوگوں
کو بتایا کہ خوشحالی کی راہ میں تمام لوگ ایک ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے اور کوئی پیچھے نہیں رہے گا۔
اس وبا نے چینی قوم کو بحران کو ایک موقع میں بدلنے کا راستہ دکھلایا ہے۔ چین نے نئے تقاضوں اور نئی
صورتحال کے عین مطابق غربت کے خاتمے کی آخری منزل کو پا لیا ہے۔اس وقت ملک کی تمام 832 غریب
کاؤنٹیاں غربت سے مکمل طور نجات پا چکی ہیں۔ گزشتہ 8 سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد اس وبا کے اثرات
کے باوجود ، چین نے مقررہ مدت کے مطابق غربت کے خاتمے کا ہدف مکمل کرلیا ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کردہ تخفیف غربت کے حوالے سے طے کردہ پائیدار ترقی کے ہدف کی تکمیل دس سال قبل ہی ہوچکی ہے ۔چین کا عالمی انسداد غربت میں تناسب ستر فیصد سے زائد ہے جو اسے دیگر دنیا سے ممتاز کرتا ہے۔.عالمی ماہرین کے نزدیک چین کے معاشرتی اور معاشی اقدامات بہت سارے ممالک کے لئے قابل تقلید ہیں