حالیہ دنوں چین میں منعقد ہونے والی دیہی ترقی کی کانفرنس کے حوالے سے اظہار خیال
کرتے ہوئے متعدد غیر ملکی شخصیات نے کہا کہ اس کانفرنس کے نتائج پر عملدرآمد
کرتے ہوئے غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ کانفرنس چین کی دیہی ترقی کے تین
نمایاں پہلوؤں کو مزید اجاگر کرتی ہے۔ جن میں زراعت، دیہی علاقوں اور کسانوں کی
ترقی شامل ہے۔ چین کےان “تین دیہی” امور میں کامیابی کے تجربات دیگر ترقی پزیر
ممالک کے لیے قابل تقلید ہیں۔
برازیل کی ریو ڈی جنیرو اسٹیٹ یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر الیاس جابر نے کہا
کہ چین نے سوشلسٹ نظام کی برتری کا مظاہرہ کرتے ہوئے غربت کے خاتمے میں ایک
بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ جابر کا خیال ہے کہ چین نے معاشی ترقی کے بہت سے
شعبوں میں ایک معیار قائم کیا ہے۔
ارجنٹائن میں چینی امور کے ماہر اور سینٹ کے مشیر ، لوکاس گارڈا نے صحافیوں کو
بتایا کہ چین زراعت ، دیہی علاقے اور کسانوں کے معاملات کو بہت اہمیت دیتا ہے ،
اورخصوصاً کووڈ-۱۹ کی وبا کے تناظر میں ، چین کے لیے غربت کے خاتمے کے
مشن کو شیڈول کے مطابق مکمل کرنا آسان نہیں تھا۔
نیشنل اکیڈمی آف تھائی لینڈ کے تھائی لینڈ -چین اسٹریٹجک ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر
سورسی تناتانگ نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے مقصد کو شیڈول پر مکمل کرنا ، چین
کی اس شعبے میں زبردست جدوجہد کو اجاگر کرتا ہے ۔چین کا غربت کے خاتمے کا
تجربہ دوسرے ممالک میں اہم معاون ثابت