چین اور پاکستان کی نسل درنسل عظیم روایتی دوستی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عالمی و علاقائی صورتحال کے تابع نہیں ہے ،گزرتے وقت کے ساتھ آہنی بھائیوں کے تعلقات میں مزید توانائی آتی جا رہی ہے اور مضبوط ترین سفارتی روابط اب پائیدار معاشی تعلقات میں ڈھل چکے ہیں ۔ایک ایسے وقت میں جب چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کو 70برس ہونے جا رہے ہیں ،دونوں ممالک چین۔پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر کے لیے پرعزم اور پرجوش ہیں۔یہ بات خوش آئند ہے کہ سی پیک کے تحت جاری منصوبہ جات میں تیزی آئی ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے وبائی صورتحال کے باوجود تعمیراتی رفتار میں کمی نہیں آنے دی گئی ہے۔
دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت سی پیک کی تعمیر میں زاتی دلچسپی لے رہی ہے ،چونکہ یہ منصوبہ چین کے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی) کا فلیگ شپ منصوبہ ہے لہذا اس کی کامیاب تکمیل جہاں چین اور پاکستان کے لیے ثمرات لائے گی وہاں بی آر آئی کے دیگر منصوبہ جات کے لیے بھی ایک عمدہ نمونہ بنے گی۔پاکستان میں سی پیک منصوبہ جات کی موجودہ پیش رفت کا تذکرہ کیا جائے تو ابھی حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سی پیک ایم ایل ون منصوبے کو پاک-چین دوستی کی شاندار مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان میں بین الاقوامی معیار کا جدید مواصلاتی ڈھانچہ تیار ہوگا ، ملک کا صنعتی شعبہ ترقی کرے گا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اس منصوبے سے پاکستانی بندرگاہوں کے زمینی رابطے مربوط ہونے سے پاکستان کی برآمدات بروقت عالمی منڈیوں میں پہنچ سکیں گی جس سے قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا۔
دوسری جانب چین بھی سی پیک کی تعمیر میں پاکستان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور تمام فورمز پر پاکستان کی بھرپور حمایت کی گئی ہے۔چینی وزارت خارجہ کی جانب سے تواتر سے سی پیک کی تائید میں بیانات دیےجا رہے ہیں اور بے بنیاد پروپیگنڈے کو بھی ہمیشہ سختی سے مسترد کیا گیا ہے۔چین نے اطمینان ظاہر کیا ہے کہ وبائی صورتحال کے باوجودسی پیک کے اہم منصوبوں سے متعلق نمایاں پیش رفت ہوئی ہے جو پاکستان میں انسداد وبا اور اقتصادی استحکام کے لیے انتہائی معاون ہے ۔چین نے بارہا اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ سی پیک کا مستقبل روشن ہے اور سی پیک کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لیے چین اور پاکستان کے عزائم پختہ اور غیر متزلزل ہیں ۔یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ کووڈ۔19کے باعث عالمی اقتصادی کسادبازاری کے باوجود سی پیک سمیت دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے وابستہ دیگر منصوبہ جات کے حوالے سے چین کی سرمایہ کاری میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے اور چین نے بی آر آئی سے وابستہ ممالک کو اپنی استعداد کے مطابق انسداد وبا اور معاشی بحالی کے لیے مدد و حمایت فراہم کی ہے۔
سی پیک کے تحت پاکستان میں ریل ،روڈ ،توانائی انفراسڑکچر منصوبہ جات عملی طور پر واضح کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ مشترکہ مفاد پر مبنی تعاون کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ اس وقت پاکستان کی قومی پیداوار میں سی پیک منصوبہ جات کے ثمرات بھی سامنے آنا شروع ہو چکےہیں، شاہراہوں کا نیٹ ورک فعال ہے ،توانائی منصوبوں سے بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملی ہے،صنعتیں لگ رہی ہیں اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ چین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُس نے گزشتہ 40برسوں میں اقتصادی و سماجی اعتبار سے معجزاتی ترقی کی ہے اور ترقی کے ثمرات کا دیگر دنیا سے تبادلہ بھی کیا ہے۔ پاکستان بھی انسداد غربت ،انسداد بدعنوانی سمیت معاشی اصلاحات کے حوالے سے چین کی ترقی کے تجربے سے سیکھنے کا خواہاں ہے اور چین ۔پاک اقتصادی راہداری کا اس سارے عمل میں ایک کلیدی کردار ہو گا ۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں چین اور پاکستان سی پیک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے اور باہمی مفادات پر مبنی دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کریں گےتاکہ چاروں موسموں کی آزمودہ دوستی کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔