حالیہ عرصے میں چند مغربی ممالک کی جانب سے چین کو بدنام کرنے کے لیے مختلف حربے اپنائے جا رہے ہیں اور چین کے اشتراکی ترقی کے نظریے کی مخالفت کے لیے تواتر سے منفی اقدامات جاری ہیں۔دوسری جانب چین ایسے بے بنیاد پروپیگنڈے اور منفی بیانات کو نظر انداز کرتے ہوئے بنی نوع انسان کے لیے ہم نصیب خوشحال سماج کی تعمیر کو مستحکم طور پر آگے بڑھا رہا ہے۔مغرب میں یہ بیانیہ پروان چڑھایا جا رہا ہے کہ چین کی جانب سے کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے انفراسڑکچر منصوبے شائد ان ممالک کے لیے قرضوں کا بوجھ بڑھا رہے ہیں لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے بلکہ چین تو مشترکہ مفاد میں ان ممالک میں ایسا بنیادی ڈھانچہ تعمیر کر رہا ہے جو وہاں کے عوام کا دیرینہ تقاضا تھا۔
چین کے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت پاکستان میں چین۔پاک اقتصادی راہداری اس کی بہترین مثال ہے۔سی پیک کو پاکستان کی معاشی ترقی کا اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔اس منصوبے کی بدولت پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں نمایاں مدد ملی ہے ،ذرائع آمد ورفت کے منصوبوں سے عوام کو بہترین اور معیاری سفری سہولیات میسر آئی ہیں ، پاکستانی عوام کو ہزاروں روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں ،گوادر بندرگاہ کی تعمیر سے پاکستان علاقائی اور عالمی سطح پر ایک تجارتی مرکز میں ڈھل رہا ہے ،ملک میں نو خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر سے پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ ملے گا جبکہ مجموعی طور پر پاکستان کی اقتصادی سماجی ترقی فروغ پائے گی۔
پاکستان سے ہٹ کر اگر دیگر دنیا کی بات کی جائے تو چین نے ترقی کے سفر میں اپنے ہمسایہ ممالک سمیت ایسے افریقی ممالک کو شامل کیا ہے جہاں بنیادی انفراسٹرکچر سمیت دیگر وسائل کی بھی انتہائی کمی ہے۔ چین دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت افریقی خطے کو بھرپور مالیاتی معاونت فراہم کر رہا ہے تاکہ وہاں کے عوام بھی دیگر دنیا کی طرح بنیادی ڈھانچے سے فائدہ اٹھا سکیں۔چین کی کوشش ہے کہ افریقی ممالک میں جدید صنعتکاری کو فروغ دیا جائے تاکہ یہاں کے عوام غربت اور بھوک سے نجات پا سکیں۔اس کے برعکس دنیا میں سپرپاور کہلانے والے ملک امریکہ کے پاس نہ تو کوئی ایسی مضبوط اسٹریٹیجی ہے اور نہ ہی کوئی ٹھوس وژن ہے جس کے بل بوتے پر وہ افریقی خطے میں تعمیر و ترقی کو فروغ دے سکے۔ماضی میں مغربی طاقتوں کے افریقہ میں کردار سے سبھی بخوبی آگاہ ہیں اور حالیہ عرصے میں بھی مغرب کی جانب سے افریقی خطے کے عوام کی فلاح کے لیے کوئی قابل ذکر قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔یہ چین ہی ہے جس نے افریقی ممالک میں ریلوے ،شاہراہوں اور بحری بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت دیگر بے شمار منصوبے شروع کرتے ہوئے افریقی معیشتوں کو دیگر دنیا کے ساتھ ملا دیا ہے۔ یہاں اس حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین کا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو تمام متعلقہ ممالک کے بہترین مفاد میں ہے اور اشتراکی ترقی کا بہترین مظہر ہے۔چین کی غربت سے دوچار ممالک کی امداد کو سیاسی رنگ دینے کی بجائے چین کا ساتھ دیا جائے تاکہ پائیدار ترقی تک ہر ملک کی یکساں رسائی ممکن ہو سکے۔