رواں سال چین کے لیے امریکی حکومت اور اس کے چند حواریوں کی جانب سے کبھی الزامات ، کبھی سفری پابندیاں ، کبھی چین کی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندیوں ، جاسوسی کے الزامات تو کبھی املاکِ حقوقِ دانش کی خلاف ورزی کے جھوٹے دعوے کیے جانے کا سلسلہ ایک تواتر کے ساتھ جاری رہا۔ لیکن دنیا نے دیکھا کہ جو الزامات لگائے گئے نہ تواس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت پیش کیے جا سکے اور نہ ہی اس سب کے دباو میں آ کر ترقی کی رفتار پر کوئی فرق پڑا بلکہ جہاں جہاں راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں وہیں سے ان اداروں نے ایک نئی راہ نکالی اور ترقی کے سفر کی ایک نئی سمت میں سفر کا تسلسل جاری رکھا ۔ ہواوے اور دیگر چینی ٹیک کمپنیوں کے خلاف حملے ، قانونی کاروائیاں اور لفظی حملے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ چینی ٹیک کمپنیاں غیر معمولی قابلیت کی حامل ہیں اور ان بڑے ممالک کی توجہ کا مرکز ہیں۔ مغربی طاقتیں ہر قیمت پر برتری حاصل کرتے ہوئے اس مقابلے کو جیتنا چاہیں گی۔ چین میں مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں جو بڑی تبدیلیاں آچکی ہیں یا آرہی ہیں ان میں سےبعض تومغربی ممالک میں ابھی بھی محض ایک تصور ہیں ۔مثال کے طور پر ، چین میں اب نقد رقم استعمال کرنے کا تصور نہ ہونے کے برابر ہے یہاں پر اپنے موبائل فون سے ہی چند سو سے لے کر لاکھوں تک کا لین دین ہو جاتا ہے ، ای کا مرس کی سہولیات کے باعث سرمایہ کار چینی منڈی کو ترجیح دینے لگے ہیں اور یہ بات مغربی مالیاتی نظام کے لیے بے چینی کا باعث ہے۔ اور اس فکر مندی کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ جتنی تیزی سے چین اس میدان میں آگے بڑھ رہا ہے اور جدید تر سے جدید ترین کا سفر طے کررہا ہے اس تک پہنچنا دوسروں کے لیے ناممکن ہے۔ ڈیجیٹل معیشت کا میدان چین کے لیے کھلا ہے اور اس میں چین کا اثرو رسوخ بڑھتا جا رہا ہے .
ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے چند سالوں میں ممکن ہے کہ چین کی تکنیکی میدان میں یہ ترقی چین کو اس قابل کر دے کہ دوتہائی دنیا چینی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرے اور دنیا کا باقی تیسرا حصہ قدرے کم جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے ۔ ماہرین کی رائے میں چین جس تیزی سے اس میدان میں ایک کے بعد ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروا رہا ہے اگلے پانچ سالوں میں معاملات اتنی تیزی سے بدل جائیں گے لوگ حیران رہ جائیں گے کہ دنیا کی کامیاب ترین کمپنیاں ، چینی کمپنیاں ہوں گی ۔چنانچہ یہ بڑے پیمانے پر تبدیلی کا دور ہے اور اس وقت تبدیلی کے اس رحجان کا جھکاو چین کی طرف ہے۔
不知道说什么好,还是祝疫情早点结束吧!