پندرہ دسمبر کو چینی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں ایک رپورٹر نے حال ہی میں ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے ممبران کی مغربی ممالک میں ان کے اداروں ، یونیورسٹیز اور بینکس وغیرہ میں رسائی اور ممکنہ جاسوسی کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کا ذکرکرتے ہوئے سوال کیا کہ چین کااس بارے میں کیا موقف ہے ؟
وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ متعلقہ بیان چین مخالف عناصر کی جانب سے چینی کمیونسٹ پارٹی کو بدنام کرنے اور بہتان تراشی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔یہ منطقی طور پر مضحکہ خیز ہے ، اور بنیادی طور پر دلیل سے ثابت نہیں ہوتا ہے۔یہ محض ” چین ایک خطرہ”کے نظریے کا ایک اور روپ ہے۔
وانگ وین بین نے نشاندہی کی کہ چین ، چینی کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی میں ایک ملک ہے اور چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے راستے پر قائم ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے ۹۲ ملین ممبران تمام شعبہ ہائے زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ، یہ اصل چین ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی لوگوں کی خوشحالی ، دنیا کے لیے امن اور بنی نوع انسان کی ترقی کی متمنی ہے۔ ممالک کو بین الاقوامی تبادلے کو عالمی بنیادی اصولوں کے مطابق عمل میں لانا چاہیے اور ایک دوسرے کے نظام اور قومی صورتِ حال و معاملات کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ چین اور چینی کمیونسٹ پارٹی پر بلا اشتعال الزامات اور ایسے حملوں کو عاقل ، با ضمیر ، اور منصفانہ مزاج کے مالک لوگ مسترد کریں گے۔