چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان حوا چھون اینگ نے دس تاریخ کی پریس کانفرنس میں بتایا کہ چینی حکومت انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کو انتہائی اہمیت دیتی ہے اور چین انسانی حقوق کی ترقی کے لئے اپنے قومی حالات سے مطابقت رکھنے والے راستے پر گامزن ہے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ آج عالمی انسانی حقوق کا دن ہے کچھ مغربی ممالک چین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہارکرتے ہیں۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے حوا چھون اینگ نے کہا کہ کسی ملک کی انسانی حقوق کی صورتحال کو دیکھنے کے لئے حقیقت پسندانہ رویہ اپنانے اور معروضی حقائق کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے۔چین عوام کو اولین حیثیت دینے والے انسانی حقوق کے تصور پر قائم ہے ۔ انسانی حقوق کا تحفظ اور فروغ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے آئین، عوامی جمہوریہ چین کے آئین اور قومی ترقی کی منصوبہ بندی میں شامل ہے۔
حوا چھون اینگ نے کہا کہ چین نے ایک ارب چالیس کروڑ لوگوں کو خوراک اور لباس فراہم کیا ہے ، پچاسی کروڑ افراد کو غربت سے نکالا ہے ، ستتر کروڑ لوگوں کو روزگار فراہم کیاہے، پچیس کروڑ بزرگوں ، آٹھ کروڑ پچاس لاکھ معذور وں اور شہر اور دیہی علاقوں میں چار کروڑ تیس لاکھ کم آمدنی والے افراد کو زندگی کی بنیادی حفاظت کیلئے الاونس فراہم کی ہے۔ چین میں دنیا کا درمیانی آمدنی کا سب سے بڑا گروپ موجود ہے اور دنیا میں سب سے بڑا تعلیمی نظام، معاشرتی تحفظ کا نظام ، طبی نظام ، نچلی سطح پر جمہوری انتخابات کا نظام موجود ہے ۔
موجودہ وبا کے تناظر میں چین نے عوام کی جان اور صحت کو اولین حیثیت دی ہے اور ہر فرد کی جان اور صحت کی حفاظت کے لئے بھر پور کوشش کی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے منعقدہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں مرکزی کمیٹی کے پانچویں کل رکنی اجلاس میں قومی معاشی اور معاشرتی ترقی کے چودہویں پانچ سالہ منصوبے اور 2035 طویل المدتی اہداف کے حوالے سے تجاویز کی منظوری دی گئی ہے۔ چین جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے ایک نئے سفر کا آغاز کر کررہا ہے یقیناًاس سے چینی عوام کے انسانی حقوق کو مزید بہتر تحفظ ملے گا۔