امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے حال ہی میں کہا کہ یورپی یونین کے ستائیس رکن ممالک سمیت ساٹھ سے زائد ممالک اور تقریباً ایک سو تیس ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں نے چین کی تیار کردہ فائیو جی ٹیکنالوجی کو ترک کردیا ہے ۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے دس تاریخ کو منعقدہ رسمی پریس کانفرنس میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات کے مطابق امریکہ دنیا بھر میں دوسرے ممالک کو نام نہاد ” کلین نیٹ ورک ” میں شامل کروانے کی کوشش کررہا ہے اور کچھ ممالک کو اس میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔
چینی ترجمان نے واضح کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ چینی کمپنی نیٹ ورک سکیورٹی کا بہتر ریکارڈ رکھتی ہے۔انہوں نے ہوا وے کمپنی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین عشروں میں ہوا وے نے ایک سو ستر سے زائد ممالک اور علاقوں میں خدمات سرانجام دی ہیں۔کمپنی کی جانب سے نیٹ ورک کے ذریعے نگرانی کا کوئی واقعہ نظر پیش نہیں آیا اور ہوا وے کمپنی کی تیار کردہ مصنوعات میں “بیک ڈور یا پس پردہ کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
ترجمان ہوا چھون اینگ نے مزید کہا کہ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ سمیت “فائیو آئیز الائنس”کے ممالک نےکھلم کھلا طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رسائی کے حقوق فراہم کرنے کے لئے سگنل اور ٹیلیگرام سمیت مختلف پروگراموں میں “بیک ڈور” یا پس پردہ موجودگی کا مطالبہ کیا۔ امریکہ نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی ہے۔ہوا چھون ینگ نے کہا کہ امریکہ کے نام نہاد “کلین نیٹ ورک “مہم کا حقیقی مقصد دوسرے ممالک کی ترقی میں رکاوٹ ڈال کر اپنی اجارہ داری اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنی بالادستی کی حفاظت کرنا ہے۔ہمیں یقین ہے کہ بیشتر ممالک خود حقائق کی بنیاد پر منصفانہ رویے کے ساتھ فیصلہ کریں گے۔