چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں بڑے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ان میں ابتدائی مرحلے کے منصوبے مکمل ہوگئِے ہیں جن کی تکمیل سے پاکستان کے عوام مستفید ہورہے ہیں۔ بجلی کے پیداوار سے متعلق منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان میں لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی قلت کا مسئلہ حل ہوگیاہے ۔ گوادر بندرگاہ فعال ہوگیاہے ، جس کی وجہ سے پاکستان کی درآمدات اور برآمدات پر مثبت اثر پڑا ہے۔ انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے تحت پاکستان میں اعلی معیار کی شاہراہوں میں اضافہ ہواہے جس کی وجہ سے رابطہ کاری ، سفر اور سامان کی ترسیل میں آسانی کے باعث نقل وحمل میں اضافہ ہواہے ۔ لاہور میں میٹرو ٹرین کے ا فتتاح سے شہر کے اندر تیز اور بروقت سفر کی سہولت سے شہری خوش ہیں ۔ سی پیک کے تحت ایک اور اہم منصوبہ ایم ایل ون ہے جس کی تکمیل سے پورے پاکستان اور خاص طور پر پشاور کے عوام کو بہت فائدہ ہوگا ۔ اس منصوبے کی تکمیل سے مستقبل میں پشاور شہر کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بن جائے یہاں تک کہ وسطی ایشیا کے لینڈ لاکڈ ممالک بھی اس سے مستفید ہو ں گے۔
اٹھارہ سو بہتر کلو میٹر طویل ریلوے لائن کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے لئے ، حکومت پاکستان کی قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 5 اگست 2020 کو چھ اعشاریہ آٹھ بلین ڈالر مالیت کے ایم ایل ون منصوبے کی منظوری دی۔منصوبے کے مطابق ، سی پیک کے تحت چینی حکومت اس منصوبے کی 90 فیصد مالی اعانت فراہم کرے گی۔ اس منصوبے سے ملک میں ایک لاکھ پچاس ہزار روزگار کے مواقع کی توقع کی جارہی ہے۔ منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک پورے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
موجودہ ڈیڑھ سو سالہ قدیم ریلوے لائن کے تحت زوال پذیر ریلوے کی تعمیر نو کی جائیگی ۔ جس پر ایک سو ساٹھ کلومیٹر کی رفتارسے ٹرین چلے گی ۔موجودہ ایم ایل –ون کے تمام 665 کراسنگ کو فلائی اوور یا انڈر پاسز سے تبدیل کیا جائے گا جبکہ لائن کے دونوں اطراف ریلوے لائن کو ٹھوس دیواروں کے ساتھ محفوظ بنایا جائے گا۔ “پشاور سے کراچی تک ، کمپیوٹر سے چلنے والا ایک جدید سگنلنگ سسٹم لگایا جائے گا تاکہ حادثات کے خطرے کو کم کیا جاسکے۔
نئے منصوبے کے تحت ، تین مختلف ٹریفک کنٹرول سسٹمز کو لاہور کے ایک واحد مرکزی نظام میں ضم کیا جائے گا ، اور مواصلات کے لئے ، ایم ایل ون کے ساتھ ہی کراچی سے پشاور تک آپٹیکل فائبر بچھایا جائے گا۔ ایم ایل ون کا بنیادی مقصد مال بردار ٹرینوں کی تعداد کو زیادہ سے زیادہ بنانا ہے ، کیونکہ مال برداری ریل نظام کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے۔موجودہ وزن کی حد 23 ٹن سے بڑھا کر 25 ٹن کی جائے گی ۔ایم ایل ون کا پرتعیش سفر ہزاروں مسافروں کو بھی راغب کرے گا۔پاکستان ریلوے کی آئندہ کی منصوبہ بندی میں پشاور کو ریلوے لائن کے ذریعے افغانستان سے جوڑنا بھی شامل ہے۔ منصوبے کے مطابق ایم ایل ون کو تین مراحل میں آٹھ سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔
سی پیک کے تحت پاکستان کی ترقی کا سفر جاری ہے ۔ ایم ایل ون منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کے اندر معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا ۔ روزگار کے مواقع بڑھنے سے عوامی خوشحالی میں اضافہ ہوگا ۔ دوسری جانب اس سے پاکستان اور چین کی لازوال دوستی میں مزید مضبوطی آئے گی ۔