کووڈ۔۱۹کے مقابلےمیں چین دنیا کے شابہ بشانہ، سی آرآئی اردو کا تبصرہ

0

 کوڈ۔۱۹ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے ، وبا کے خلاف موثر ردعمل پر غوروحوض کرنے اور مستقبل میں وبا کی روک تھام  کیلئے بہترین حکمت عملی اپنانے  کے لئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس تین اور چار دسمبر کو منعقد ہوا۔

اسمبلی کے صدر ولکان بوزکر نے اپنے خطاب میں کہا، آج کے دن ہمیں اپنا محاسبہ کرناہے ۔ پچھلے سال اس وقت کسی نے موجودہ وقت کے بارے میں نہیں سوچاہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ  اس وقت دنیا اس بحران کے مقابلے کیلئے قیادت کیلئے اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ صدی کے صحت کے سب سے بڑے بحران نے لوگوں کی زندگی کو متاثر کیاہے ۔ وبا کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ عالمی سطح پر معیشت کے زوال کے باعث لاکھوں ملازمتوں کے ضائع ہونے کے بعد ، انتہائی غربت میں اضافے کی پیشگوئی کی گئی  ہے اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کی جانب عالمی کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے نشاندہی کی کہ وبا نے عالمی سطح پر موجود  دیرینہ کمزوریوں جیسے عدم مساوات اور ناانصافیوں کو بے نقاب کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے وبا سے بحالی کے عمل میں ان دیرینہ مسائل کو حل کرنے پر زور دیا ۔ اجلاس میں ویکسین کی مساوی تقسیم اور دستابی کا مطالبہ کیا گیااوراس مشکل وقت میں غریب اور ترقی پزیر ممالک  کی مدد کی اپیل کی گئی جو اس وقت کئی قسم کے  مشکلات سے دوچارہیں۔

دیکھا جائے تواس وقت تک وبا کے خلاف سب سے موثر ردعمل چین نے دکھایاہے۔ چین نے نہ صرف مختصر عرصے میں وبا پر قابو پایاہے ،اس کی بعد میں آنے والی لہروں کو کامیابی سے روکاہے ، روک تھام  کے لیے ایک موثر نظام  اور لائحہ عمل تشکیل دیا ہے ، وبا سے بچنے کیلئے عوام کی درست رہنمائی اور تعلیم وتربیت کی ہے اور ویکسین کی تیاری میں تیز پیش رفت کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پوری دنیاکے ساتھ وباکی روک تھام سے متعلق اپنے کامیاب تجربات شئیرکیے ہیں اور دنیا کے مختلف ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی انسداد وبا کے طبی سازو سامان کے ذریعے مدد کی ہے۔

اس کے علاوہ وبا پر جلد قابو پا کرچین نے اپنی معیشت کو بحال کرنا شروع کیا اور ساتھ ساتھ معمولات زندگی بھی بحال کرنے لگا۔ چین نے وبا کے سارے عرصے کے دوران عالمی سپلائی چین کو برقرار اور مستحکم رکھنے کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ دنیا کی معاشی بحالی میں چین کا حصہ نمایا ں ہے اور چین کی معاشی بحالی دنیا کی معیشت کو سہارا دے رہی ہے ۔ چین نے عالمی سطح پر ایک بڑے زمہ دار ملک کا کردار بطریق احسن نبھایاہے اور مسقبل میں بھی  اس وبا کے اثرات سے نکلنے اور دنیا کو درپیش دیگر چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے دنیا کی مدد کرنے اور اتفاق واتحاد  کے ساتھ آگے بڑھنے کیلئے تیارہے ۔ 

کووڈ۔۱۹ کے حوالے سے بلائے گئے اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس سے  ، چینی صدر شی جن پھنگ  کے خصوصی نمائندے ، ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے چینی موقف کا اعادہ کیا ۔
وانگ ای نے کہا کہ چین اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے کووڈ-۱۹ کے حوالےسے اجلاس کی حمایت کرتا ہے ۔اس وقت وبا کی نئی لہر درپیش ہے اور دنیا میں  وبا کی روک تھام اور کنٹرول ایک اہم مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ امید ہے کہ تمام ممالک اتحاد کو مضبوط کریں گے ، اتفاق رائے کو بڑھائیں گی  اور مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں وبا کے پھیلاؤ کو مستقل طور پر روکنا چاہئے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے معاون کردار کو بھرپور انداز میں بروئے کار لانا چاہیے ،  مشترکہ عالمی انسدادی اقدامات  کو فروغ دینا چاہیے ،  وبا کے سرحد پار پھیلاو کو روکنا چاہیے تاکہ ہر زندگی کا احترام اور تحفظ  کیا جا سکے اور ہر مریض کا احتیاط سے علاج کیا جا سکے۔اس کے ساتھ ہمیں  ترقی پزیر ممالک میں ویکسین کی دستیابی کو یقینی بنانا چاہیے۔  

وانگ ای نے چین کے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کےعزم کو دہراتے ہوئے کہا ، آئیے انسانی تاریخ کی اس مشکل گھڑی میں مضبوط اقدامات کی بدولت اس مشکل سے ساتھ مل کر باہر نکلیں اور ساتھ  مل کر فتح حاصل کریں۔ 

وباکی موجودہ مشکل صورتحال سے دنیا کو نکالنے کیلئے چین پر عزم بھی اور عملی اقدامات بھی اٹھا رہاہے ۔امید ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک مل کر اقوام متحدہ کی قیادت میں موجودہ مشکل پر قابو پانے اور دنیا کو درپیش وباکی مشکل دوسرے چیلنجز پر قابو پانے کی  کوشش کریں گے۔ 

SHARE

LEAVE A REPLY