افغان ذرائع ابلاغ کا چین کی جانب سے آسٹریلیا کے جنگی جرائم کی مذمت کیے جانے کا بھرپور خیر مقدم

0

افغان ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں چین کی جانب سے افغان شہریوں کے خلاف آسٹریلیا کی افواج کے مظالم کی مذمت کیے جانے کے حوالے سے  ایک اداریہ شائع کیا ۔
منگل کے روز ، افغانستان ٹائمز کے جاری کردہ اداریے میں  چین کی جانب سے آسٹریلوی افواج کے مجرمانہ فعل کی مذمت کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ” افغانستان غیر انسانی اقدامات کی مذمت کرنے والوں کا پرتپاک خیرمقدم کرتا ہے۔”

اداریے میں غیر ملکی فوجیوں کے ذریعے جنگی جرائم کی مذمت کو چین کی حکومت کی طرف سسے بروقت اور سنجیدہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دوسرے ممالک کو بھی اس معاملے پر چین کی پیروی کرنی چاہیے ۔ بیجنگ کا سخت رد عمل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نہتے افراد کا قتل چین کے لیے قابل قبول نہیں ہے ۔

 اداریے میں عام افغانیوں کے ردِ عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا  کہ افغان عوام نے ناصرف یہ کہ  افغانستان میں غیر قانونی ہلاکتوں کی مذمت کرنے پر  چین کا خیرمقدم کیا ہے بلکہ وہ بے گناہ افغانیوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے دوسرے ممالک کے موقف کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔

   منگل کے روز برطانوی میڈیا دی گارجین نے آسٹریلیائی تنازعہ پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک کہانی شائع کی۔سامانتھا کروپویویٹس ، جن کی تحقیقات کے باعث یہ تمام معاملہ سامنے آیا ہے انہوں نے دی گارجین کو بتایا کہ وہ ” اجتماعی احتساب کی ضرورت نہیں ہے” کے نظریے کی وجہ سے بے حد پریشان اور فکر مند ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مان نہیں سکتیں کہ کوئی ان تمام جرائم کو پڑھنے کے  بعد یہ سوچ بھی سکے کہ یہ صرف اکا دکا برے لوگ ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے جو مضمون لکھا اس کا  عنوان  ہے “آسٹریلوی باشندوں کو جنگی جرائم کے اس اسکینڈل کو ” ٹوکری کے صرف چند انڈے خراب ہیں ” کہہ کر  مسترد نہیں کرنا چاہئے۔

 رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے  کہ صرف انیس ملزمان مبینہ جنگی مجرم نہیں ہیں بات ان سے بہت آگے  ہے۔ انکوائری میں خاص طور پر اسپیشل ایئر سروس رجمنٹ کے اندر دور تک پھیلی ہوئی، مجموعی نظام کی تہذیبی مشکلات  کا  انکشاف کیا گیا ہے کہ جن کے باعث مبینہ مظالم کے لیے ایسا ماحول پیدا کرنے میں مدد دی ہے جن مظالم کا رپورٹ میں  احاطہ کیا گیا ہے۔

SHARE

LEAVE A REPLY