چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس تین تاریخ کو منعقدہ ہوا ۔ اجلاس میں چین کے صدرشی جن پھنگ نے کہا کہ چین نے 8 سالہ مسلسل جدوجہد کے بعد مقررہ مدت میں شیڈول کے مطابق انتہائی غربت کے خاتمے کا ہدف حاصل کیا ہے ۔ موجودہ معیارات کے تحت تمام دیہی غریبوں کو غربت سے نکال لیا گیا ہے ۔
غربت کا خاتمہ ملک کے لیے ایک اہم کام ہے ۔ چینی حکومت کی جانب سے پیش کردہ ” غربت کے خاتمے کی مہم ” کے دوران چینی نظام کی ترجیحات کو بروے کار لاتے ہوئے مختلف موئثر اقدامات اختیار کئے گئے ۔ مناسب رہائشی مقامات پر غربا کی منتقلی ان اقدامات میں شامل ہے ۔ گزشتہ پانچ برسوں میں دوسرے علاقوں میں منتقل ہونے والے غربا کی تعداد چھیانوے لاکھ سے زائد رہی جو ایک درمیانی آبادی والے ملک کے برابر ہے ۔
رواں سال پوری دنیا کے لیے ایک غیر معمولی سال ہے ۔ نوول کورونا وائرس کی وبا کے تحت چین نے مختلف مشکلات پر قابو پاتے ہوئے مقررہ مدت کے اندر باقی تمام غریبوں کو غربت سے نجات دلائی ۔ اس کامیابی کی چین پر من گھڑت الزامات لگانے والے اسٹریلیا کے وزیر اعظم موریسن نے بھی حال ہی میں چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہے جس نے چین کی طرح اتنے زیادہ لوگوں کو غربت سے نکالا ہو ۔ جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز کا کہنا ہے کہ ” چین کے تجربات سے دوسرے ترقی پزیر ممالک استفادہ کر سکتے ہیں ” ۔
چینی صدر مملکت شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ غربت سے نجات پانا نئی زندگی اور نئی جدوجہد کا نیا آغاز ہے ۔ چین کے لئے غربت سے نجات پانا ، خوشحالی کی طرف گامزن ہونا، اور چینی قوم کی عظیم الشان نشاۃ ثانیہ کی تکمیل ایک “صدی کا ریلے” ثابت ہوگا ۔چین کی حکومت اور لوگ بہتر مستقبل کی تعمیر کیلئے اپنی پیش قدمی نہیں روکیں گے۔