چین کے انسداد وبا کے تجربات قابل تحسین ہیں

0

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم نے یکم دسمبر کو عالمی معاشی آؤٹ لک کی تازہ ترین رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں برس چین مثبت معاشی نمو کی حامل واحد بڑی معیشت ہو گی۔توقع ہے کہ  آئندہ برس کے اواخر تک ، عالمی معیشت کووڈ-۱۹  سے قبل کی سطح پربحال ہو پائے گی۔رپورٹ کے مطابق  2021 میں  عالمی معاشی نمو میں چین کا شیئر ایک تہائی سے زائد ہو گا۔

رپورٹ کے تخمینوں کے مطابق ، کووڈ-۱۹ کے وبائی اثرات تلے ، رواں سال عالمی معیشت 4.2 فیصد تک گھٹ جائے گی۔  رپورٹ میں یہ اعتماد ظاہر کیا گیا ہے کہ مستقبل میں کووڈ-۱۹ ویکسین کا استعمال اور چین کی معاشی بحالی میں مسلسل تیزی سے مارکیٹ کا اعتماد بڑھے گا اور عالمی معیشت کی بحالی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ آئندہ دو سالوں میں عالمی معیشت میں اوسطاً چار فیصد   اضافہ ہوگا۔ظاہر ہے دنیا میں وبا کے اثرات سے نجات پانے والے اولین ملک کی حیثیت سے ، چین دنیا کے لئے امید کی کرنیں لا رہا ہے اور  عالمی معاشی بحالی کےعمل میں بھر پور قوت محرکہ فراہم کر رہا ہے۔

چین کی معاشی نمو کی بحالی کے ساتھ ساتھ ، عالمی معیشت کا “چینی انجن”بے مثال طاقت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔لوگوں نے دیکھا ہے کہ وبا کے باعث بین الاقوامی صورتحال میں بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ یکطرفہ پسندی  اور  عالمگیریت مخالف رجحان عروج پر ہے ، اور  مغربی ممالک کے بعض سیاستدان چین کے ساتھ معاشی علیحدگی کے نظریے کو ہوا دے رہے ہیں۔تاہم  چین ، جو باہمی سود مند تعاون اور کھلے پن و شراکت داری  کی حمایت کرتا ہے ،دنیا میں یکجہتی اور  ہم آہنگی پیدا کرنے کی  کوشش کرتا چلا آ رہا ہے اور  عالمی معاشی بحالی کے عمل میں تیزی لاتے ہوئے ، بحالی کی سمت کا  اشارہ  بھی دے رہا ہے۔

تاہم ادھر امریکہ کی جانب دیکھا جائے تو لوگوں کو تشویش ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت کی حیثیت سے ،امریکہ میں وبائی صورتحال انتہائی خطرناک  ہے۔اس وقت تک امریکہ میں کووڈ-۱۹ کے ایک کروڑ  تینتالیس لاکھ سے زائد مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں اور اموات کی تعداد  دو لاکھ اناسی ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

صحت عامہ کے امریکی ماہر اور ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے سابق پروفیسر ولیم ہاسلٹائن نے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے امکان ظاہر کیا کہ  امریکہ میں  پچھلے سال دسمبر سے ہی کووڈ -۱۹ کے کیسز  موجود  تھے۔ اس وبا کے مزید پھیلاؤ کے بعد وبا سے لڑنے میں حکومت کی سب سے بڑی ناکامی یہ رہی کہ امریکہ نے چین کے تجربے سے  سیکھا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ ایک مثالی کردار ادا کیا ہے ۔چین وبا سے بچاؤ کے رہنما ضوابط پر سختی سے عمل پیرا ہے ،  چینی حکومت نے انسدادی اقدامات  بھرپور طریقے سے نافذ کیے ہیں جس سے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ چین نے رواں سال جنوری کی شروعات میں ہی امریکی حکومت کے ساتھ وبا کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا۔یہ امر حیران کن ہے کہ چند امریکی سیاستدان انسداد وبا کے سلسلے میں اپنی نا اہلی چھپانے کے لیے چین پر الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

ظاہر ہے اب لوگ جان چکے ہیں کہ سیاست اور   دوسروں کو بدنام کرنے سے وبا کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ صرف سائنسی طریقے سے جدوجہد  اور  سیاست کے بجائے  عوام کی زندگی کو اولین ترجیح دینے سے ہی وبا پر قاپو پایا جا سکتا ہے ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ اپنی ناکامی کا جائزہ لے اور  سنجیدگی سے انسداد وبا کے اقدامات اٹھائے۔ 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here