شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائَے اعظم کا انیسواں اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا۔اجلاس میں شریک رکن ممالک نے معاشی و تجارتی شعبوں میں متعدد تعاون کے دستاویزات اور قرار دادوں کی منظوری دی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں کووڈ-۱۹ کی وبائی صورتحال اور معیشت کے سست روی کے شکار ہونے کے تناظر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت تعاون کو گہرائی تک لے جایا جارہا ہے۔
اجلاس کے اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تعاون کو گہرائی تک لے جانا چاہیے، عالمی تجارتی تنظیم کے قانون و ضوابط کو مرکز بناکر شفاف، کھلے ، وسیع، منصفانہ اور عدم امتیاز کے اصول کے حامل تجارتی نظام کی حمایت کرنی چاہیے اور فروغ دینا چاہیے اور کھلی عالمی معشیت کو فروغ دینا چاہیے۔ رکن ممالک نے مذکورہ اصول کی روشنی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے کثیرالجہتی تجارتی تعاون کی منصوبہ بندی پر عمل درآمد کا منصوبہ ۲۰۲۱ تا ۲۰۲۵ کی منظوری دی ۔
علاواہ ازین مختلف فریق خطے میں تجارت کو زیادہ آسان بنائیں گے ، “دی بیلٹ اینڈ روڈ” کے یورایشیا معاشی یونین سے ملاپ کو آگے بڑھائیں گے ، کاروباری ماحول کو بہتر بنا کر آسان سرمایہ کاری کی حمایت کریں گے ، ای – کامرس کے ذریعے متعلقہ تعاون کی منصوبہ بندی کریں گے اور خدمات کے تجارت کے شعبے میں تعاون کو وسیع کریں گے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق سال دو ہزار ایک سے لے کر اب تک شنگھائی تعاون تنظیم ،اپنے رکن ممالک کی مانگ اور حا لات میں آنے والی تبدیلیوں کے مطابق ترقی کے اہم امور پر کام کررہی ہے۔موجودہ عالمی صورتحال میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں، غیر یقینی میں اضافہ ہونے کے تناظر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان ٹھوس تعاون کی مضبوطی مختلف فریقوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ اور یقین دلائے گی۔رکن ممالک کے مابین اقتصادی، سماجی اور سیاسی تعاون کی مضبوطی سے شنگھائی تعاون تنظیم عالمی امور میں وسیع پیمانے پر کردار ادا کرے گی۔