سنکیانگ کے امور سے متعلق پریس کانفرنس ستائیس تاریخ کو سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں منعقد ہوئی ۔ مقامی حکومت کے دفتر اطلاعات کے ترجمان یلیجیانگ عنایتی نے سی این این کے ایک رپورٹر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مغرب کے متعلقہ تھنک ٹینک نے نام نہاد “مصنوعی سیارے کی تصاویر” میں شہری اداروں کی عمارتوں کو ” حراستی مراکز” قرار دیا ہے ۔ یہ کتنی عجیب بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی جاری کردہ رپورٹ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ نام نہاد ” ریاستی مراکز ” درحقیقت مقامی سرکاری دفاتر کی عمارات ، بزرگ افراد کی دیکھ بال کے مرکز ، لاجسٹک مقامات اور اسکول سمیت شہری اداروں کی عمارتیں ہیں ۔ اور یہ سب گوگل اور بیدو کے نقشوں میں نشان زد ہیں ۔ عنایتی نے کہا کہ سنکیانگ کھلا ہے اور سنکیانگ کو سمجھنے کے لئے “مصنوعی سیارے کی تصاویر” استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم ان تمام غیر ملکیوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جو ایک حقیقی سنکیانگ کو سمجھنے کے لئے معروضی اور منصفانہ موقف کے حامل ہیں۔
“نسل کشی ” کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ بالکل بے بنیاد ہے ۔ دو ہزار دس سے اٹھارہ تک سنکیانگ میں ویغور سمیت اقلیتی قومیتوں کی آبادی میں بائیس اعشاریہ ایک چار فیصد اضافہ ہوا جبکہ اسی عرصے کے دوران خان قومیت کی آبادی میں صرف دو فیصد کا اضافہ ہوا۔