نائیجر میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس میں پاکستان کو بڑی سفارتی کامیابی حاصل ہوگئی۔
او آئی سی اجلاس میں مقبوضہ کشمیر اور اسلامو فوبیا پر پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
دفتر خارجہ نے بھی او آئی سی اجلاس میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرار داد کو بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا ہے۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی قرار داد کے مطابق جموں و کشمیر تنازع 7 سے زائد دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔
قرارداد میں بھارت کے 5 اگست 2019ء کے اقدامات کو مسترد کیا اور اس اقدام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کی براہ راست توہین قرار دیا۔
او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کی قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی اقدامات کا مقصد مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا، استصواب رائے سمیت کشمیریوں کے دیگر حقوق چھیننا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق قرارداد میں بھارت پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا کردار لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اطرف بڑھائے۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت جموں وکشمیر، سرکریک اور دریائی پانی سمیت تمام تنازعات عالمی قانون اور ماضی کے معاہدات کے مطابق طے کرے۔
او آئی سی وزارئے خارجہ کے اجلاس کی قراداد میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال کی نگرانی کرے۔
قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی کے لئے کردار ادا کرے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ خصوصی ایلچی کا تقرر کریں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مسلسل نگرانی کرے اور سیکریٹری جنرل یو این کو آگاہ کرے۔
قرارداد کے مطابق سیکریٹری جنرل او آئی سی، انسانی حقوق کمیشن اور جموں و کشمیر پر رابطہ گروپ معاملے پر بھارت سے بات کرے اور رپورٹ پیش کرے۔