تیئس نومبر کو ، ڈبلیو ایچ او نے کووڈ-۱۹ کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔ ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کے سربراہ مائیکل ریان نے پریس کانفرنس میں امکان ظاہر کیا کہ دنیا میں کافی عرصہ قبل مختلف مقامات اور مختلف اوقات میں متعدد لوگ نوول کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ووہان مارکیٹ کو وائرس کے پھیلاو کا مقام قرار دیا جاتا ہے ، لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انسان ، جانور یا ماحولیاتی عوامل میں سے وائرس پھیلاو کا ماخذ کیا تھا ، جبکہ ووہان سے قبل بھی ایسے متعلقہ کیسز انسانوں میں پائے گئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے کہا ، “اس میں کوئی شک نہیں کہ نوول کورونا وائرس فطرت سے آیا ہے ، اور اس کا مرکزی کیرئیر چمگادڑ ہے۔”وائرس کے انسانوں کو متاثر کرنے والے متعدد ذرائع موجود ہیں جبکہ انفیکشن کی مدت ایک طویل عرصہ تک جاری رہتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے زونوٹک اور دیگر ابھرتے ہوئے امراض کے شعبے کی سربراہ ماریا وان کھوف کے مطابق مشرق وسطی میں میرس جیسے متعدی امراض کے حوالے سے بنیادی ماخذ کا پتہ چلانے کے لئے ایک سالہ طویل جامع مطالعے کی ضرورت ہے۔ ماریہ وان کھوف نے مزید کہا کہ یہ لازمی نہیں کہ “پیشنٹ زیرو” کا تعلق ووہان سے ہو میں، امکانات ہیں کہ اس سے قبل بھی متاثرہ کیسز موجود تھے۔ لیکن موجودہ مانیٹرنگ سسٹم اُن کو شناخت نہیں کر سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف سائنس کی پیروی کرتے ہیں۔