چینی صدر شی جن پھنگ نے ستائیس نومبر کو سترہویں چین-آسیان ایکسپو اور چین-آسیان تجارت و سرمایہ کاری سمٹ سے خطاب کیا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ انہوں نے دو ہزار تیرہ میں آسیان ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر اکیسویں صدی کی سمندری شاہراہ ریشم کی تعمیر اورمزید قریبی چین-آسیان ہم نصیب معاشرے کے مشترکہ قیام کی تجاویز پیش کی تھیں ۔سات برسوں میں چین-آسیان تعلقات ایشیا و بحرالکاہل علاقائی تعاون میں سب سے کامیاب اور سب سے متحرک عملی مثال بن چکے ہیں اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کا ایک جیتاجاگتا ثبوت ہیں۔کووڈ-۱۹ کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے ساتھ مدد و تعاون کیا ۔ چین ،آسیان کو ہمسائیہ سفارت کاری کی ترجیح اور دی بیلٹ اینڈ روڈ کو اعلی معیار کے ساتھ آگے بڑھانے کے لیے اہم ترین علاقے کی حیثیت دیتا ہے ۔ چین ، آسیان کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے،اس خطے میں خوشحالی و ترقی کےرجحان کو برقرار رکھنے اور مزید قریبی چین-آسیان ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرنے کا خواہش مند ے ۔
اس سلسلے میں انہوں نے چند تجاویز بھی پیش کیں ۔ پہلی ،باہمی اسٹریٹجک اعتماد کو بڑھایا جائے اور ترقیاتی منصوبہ بندی کو مضبوطی سے مربوط کیا جائے۔ دوسری،اقتصادی و تجارتی تعاون کو بڑھایا جائے اور علاقائی معیشت کی جامع بحالی کو تیز کیا جائے۔چین کو امید ہے کہ آر سی ای پی پرجلد از جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔تیسری ،سائنس و ٹیکنالوجی کی جدت اور ڈیجیٹل معیشت کے تعاون کو فروغ دیا جائے اور چوتھی،انسداد وبا کے تعاون کو آگے بڑھایا جائے۔
شی جن پھنگ نے پرزور الفاظ میں کہا کہ چین کھلے پن کو بھرپور انداز میں وسعت دے گا اور آسیان کے ساتھ تعاون کی گنجائش مزید وسیع ہوگی۔