موجودہ صدی کے سب سے بڑے بحران اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں۔ طبی محاذ پر کووڈ-19 کی وبا اب بھی بے قابو دکھائی دے رہی ہے، نئے تصدیق شدہ کیسز اور اموات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ معاشی میدان میں دنیا کی طاقتور معیشتیں لرزاں دکھائی دے رہی ہیں، کساد بازاری کا رجحان زور پکڑ رہا ہے۔ سیاسی وائرس یکطرفہ پسندی ، تحفظ پسندی اور اختلافات کو فروغ دینے میں کوشاں ہے۔ اس صورت حال میں چینی فہم و فراست سے نہ صرف دنیا کے موجودہ مسائل کے حل تجویز کئے گئے ہیں بلکہ عملی مثالوں سے رہنمائی بھی پیش کی گئی ہے۔
عوامی جمہوریہ چین نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی رہنمائی اور جناب شی جن پھنگ کی ولولہ انگیز قیادت میں پہلے وائرس کے خلاف طبی دیوار قائم کی ، اندرون چین وبا پر قابو پایا اور بیرون چین وبا کے خلاف بنی نوع انسان کی بھر پور مدد کی۔ اندرون چین معاشی سرگرمیوں کو بحال کیا اور عالمی سپلائی چین کو متوازن اور ہموار بنانے کے لئے دن رات ایک کر دیا۔ اب چین یکطرفہ پسندی کے سامنے کثیر الجہتی کے فروغ اور تحفظ پسندی کے سامنے عالمگیریت کو مضبوط بنانے کے لئے کوشاں ہے۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے حالیہ دنوں جی ٹونٹی، برکس اور ایپک سمیت چند اہم عالمی فورمز سے خطاب کیا۔ ان کے یہ خطابات چینی دانش سے بھرپور تھے ۔ ان خطابات میں عالمی برادری کو درپیش موجودہ چیلنجز کے حل کے لئے تجاویز پیش کی گئیں۔
عالمی رہنماؤں، ناموردانشوروں ، ممتاز صحافیوں اور ماہرین نے صدر شی جن پھنگ کے ان خطابات کی شاندار الفاظ میں تحسین کی۔ ان خطابات کے بنیادی نکات میں وبا سے مشترکہ طور پر لڑنے کے لیے متحد ہوکر ایک دوسرے کی مدد کی اپیل کی گئی ۔ صدر شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ تیزی سے پھیلتی ہوئی وبا کے سامنے عوام کی زندگی کو اولین حیثیت دینا ہوگی، وبا کے خلاف جنگ میں عالمی ادارہ صحت کے قائدانہ کردار کی حمایت کو مضبوط بنانا ہوگا، وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے بین الاقوامی سطح پر مشترکہ نظام کو فروغ دینا ہوگا۔
عالمی معاشی بحالی کے لئے کھلے پن پر مبنی تعاون کو مشترکہ طور پر فروغ دینا ہوگا۔ اپنے خطابات میں انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کروائی کہ چین نئے ترقیاتی تصور پر عمل کرے گا ، ایک نیا ترقیاتی نمونہ تیار کرے گا ، اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے گا۔ چین غیر متزلزل طور پر اصلاحات کو مزید گہرا کرے گا اور کھلے پن کو وسعت دے گا ، اور عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے اور ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انصاف کی راہ پر گامزن رہ کر ہی عالمی امن کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقوں کو پرامن بقائے باہمی پر عمل پیرا ہونا چاہئے ، تمام ممالک کے ترقیاتی حقوق کا احترام کرنا چاہئے ، تمام ممالک کے آزادانہ طور پر منتخب کردہ ترقیاتی راستوں اور ماڈلز کا احترام کرنا چاہئے ، کثیر الطرفہ پسندی پر گامزن رہنا چاہیئے ، یکطرفہ پسندی ، زبردستی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کرنی چاہئے ، دہشت گردی اور انتہا پسندی کی ہر قسم کی مخالفت کرنی چاہئے ،دنیا میں انصاف ، برابری ، امن اور سلامتی کا تحفظ کرنا چاہیئے۔
صدر شی جن پھنگ نے موجودہ عالمی مسائل اور ان کے حل کو شاندار مثال سے واضح کیا ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ایک ہی کشتی پر سوار ہیں۔ جب ہوائیں تیز ہوں اور لہریں طوفانی ہوں تو ہمیں اپنی سمت درست رکھنا ہوگی ، تندو تیزلہروں پر قابو پانے کے لئے باہمی اتحاد کو فروغ دینا ہوگا، تاکہ ہم اپنے بہتر مستقبل کی جانب طویل اور دشوار گز ار سفر کامیابی سے مکمل کر سکیں۔
صدر شی جن پھنگ کے ان حالیہ خطابات پر تبصرہ کرنے والے ماہرین کی اکثریت اس بات پر قائل ہے کہ مسائل کے بھنور میں پھنسی موجودہ دنیا باہمی اتحاد، ایک دوسرے کے ترقیاتی راستے کے احترام ، کثیر الجہتی کے تحفظ اور عالمگیریت کی راہ پر قائم رہ کر ہی ان مسائل سے نکل سکتی ہے۔