اکیس تاریخ کو جی ٹونٹی رہنماوں کے پندرہویں اجلاس کا ورچوئل انعقاد کیا گیا۔ چین کے اعلی رہنماء شی جن پھنگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور ایک اہم خطاب کیا۔انہوں نے وباکے بعد کے دور میں عالمی گورننس میں جی ٹونٹی کے مزید نمایاں کردار سے متعلق اہم تجاویز پیش کیں۔اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے کہا کہ جی ٹونٹی کو چار پہلوؤں سے متعلق اپنی کوششوں میں تیزی لانی چاہیے۔
اول ، عالمگیر وبا کی روک تھام کے لیے مضبوط دفاعی نظام قائم کیا جائے۔ شی جن پھنگ نے ویکسین کے حوالے سے کہا کہ چین دیگر ترقی پزیر ممالک کی امداد سے متعلق اپنے وعدے کی تکمیل کرے گا ، ویکسین کو ایسی عوامی مصنوعات میں ڈھالنے کی کوشش کرے گا جو باآسانی تمام ممالک کے عوام تک دستیاب ہو۔ دوم ، دنیا میں اقتصادی سرگرمیوں کی بہترین گردش کو یقینی بنایا جائے ۔ انسداد وبا کے تحت ، عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے محفوظ اور ہموار آپریشن کو بحال کرنا چاہئے ، اور افرادی تبادلوں میں آسانی کے لئے “فاسٹ چینلز” تعمیر کرنا ہوں گے۔ چین نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کیو آر کوڈ کی صورت میں نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹنگ کے نتائج کا باہمی شناختی بین الاقوامی میکانزم قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے ، چین پرامید ہے کہ مزید ممالک اس میں شامل ہوں گے۔سوم ، ڈیجیٹل معیشت کے فعال کردار کو مزید نمایاں کیا جائے ۔ یہ ضروری ہے کہ مختلف ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی سے وابستہ کاروباری اداروں کے لئے سازگار ماحول تشکیل دیا جائے۔ چوتھا، مزید اشتراکی ترقی کو فروغ دیا جائے۔
اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ جی ٹونٹی کو وبا کے بعد کے دور میں بین الاقوامی نظم و نسق اور عالمی گورننس میں مزید اہم کردار ادا کرنا چاہئے ، اقوام متحدہ کی قیادت میں بین الاقوامی نظام کو مستحکم کرنا چاہیے، معاشی عالمگیریت کے انتظام کو بہتر بنانا چاہیے ، ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینا چاہئے اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت میں بہتری لانی چاہیے۔