اپنے خطاب میں صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین ترقی کے لئے پہلی محرک قوت کے طور پر جدت طرازی پر عمل پیرا ہونے اور جدت طرازی کا نظام تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیتا ہے جو ٹیکنالوجی ، تعلیم ، صنعت اور مالیات کو باہم مربوط کرتا ہے ۔ علاوہ ازیں چین کی طویل المدتی معاشی ترقی کے لئے مستحکم مدد فراہم کرنے کے لئے صنعتی چین کے معیار کو بہتر بنایا جائے گا ۔
صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ چین ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے اور اصلاحات کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیچیدہ ادارہ جاتی رکاوٹوں کو ختم کرنے ، قومی نظم و نسق کے نظام کو جدید بنانے اور حکمرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے زیادہ ہمت کے ساتھ مزید اقدامات اختیار کریں گے۔
جناب شی نے کہا کہ کھلاپن قومی ترقی کی اولین شرط ہے جبکہ بندش کی منزل پسماندگی ہے ۔ چین طویل عرصے سے عالمی میعشت اور بین الاقوامی نظام کے ساتھ مضبوط سے جڑا ہوا ہے ۔ چین کبھی “ڈی کپلنگ ” کرنے یا اپنے دروازوں کو بند کرنے کا نہیں سوچے گا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین میں نئے ترقیاتی ڈھانچے کی تعمیر ایک کھلی اور باہمی تقویت کی حامل اندرونی و بین الاقوامی دوہری گردش پر مبنی ہے ۔ اس کے تحت چین کی منڈی کی پوشیدہ صلاحیت پوری طرح سے متحرک ہوگی ، جس سے دنیا کے تمام ممالک میں زیادہ مانگ پیدا ہوگی ۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ رواں سال کے آغاز سے ہی چین کو یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کے پھیلاؤ کا سامنا رہا ہے۔ اس صورت حال کے پیش نطر چین نے نہ صرف بیرونی دنیا کے لئے مزید کھلے پن کا سفر جاری رکھا ، بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کے قانون اور اس کے نفاذ کے ضوابط پر مکمل عمل درآمد ، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے سلسلہ وار اقدامات متعارف کروائے، منفی فہرست میں کمی کی اور مالیاتی منڈی تک رسائی کو آسان بنایا۔
چینی صدر نے اپنے خطاب میں نشاندہی کی کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے درمیان افرادی تبادلے خاطر خواہ انداز میں جاری رہے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ ممالک سمندر پار جغرافیائی فوائد سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ ایشیا و بحر الکاہل کے خطے کی ترقی اور علاقائی معاشی تعاون کو مزید گہرا کرنے سے یقیناً مضبوط قوت حیات کا مظاہرہ کیا جائے گا ۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ ہمیں ہم نصیب کے معاشرے کے تصور کو گہرا کرنا ، علاقائی معاشی یکجہتی کو فروغ دینا ، جدت اور تخلیقی ترقی کی رفتار کو تیز کرنا ، علاقائی باہمی رابط کو فروغ دینا ، جامع اور پائیدار ترقی کو حاصل کرنا ہوگا تاکہ اپنے وژن کو قدم بہ قدم حقیقت میں تبدیل کر تے ہوئے ایشیا اور بحرالکاہل کے عوام کو فائدہ پہنچایا جائے ۔