خوشحالی کے سفر میں ایک اور خواب کی تعبیر، سنکیانگ سے غربت کا مکمل کا خاتمہ

0

 اس طرح کے کارنامے عوامی جمہوریہ چین ہی سرانجام دے سکتاہے  جہاں مستقبل کے بارے میں واضح وژن ہے ، جہاں قیادت مخلص، باصلاحیت اورعوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہے ، جہاں اہداف کا حصول معمول کی مشق بن گئی ہے اور جہاں تخلیقی اور اختراعی صلاحتیں عروج پر  ہیں اور ان کیلئے بہترین ماحول موجود ہے ، عوامی جمہویہ چین کی ترقی کی شاندار عمارت سخت  جدوجہد اور عوام اور قیات کے درمیان زبردست ہم آہنگی اوراعتماد  پر کھڑی ہے۔ایسے میں بڑے بڑے اہداف کا حصول آسان ہوجاتاہے کیونکہ جب عزم اور ارادہ و پختہ ہو تو بڑبڑی مشکلیں آسان ہوجاتیں ہیں۔

بقول شاعر 

ارادے جن کے پختہ ہوں عزم جن کے ہوں جواں

تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرا یا نہیں کرتے

واقعی عوامی جمہوریہ چین نے کرکے دکھایاہے کووڈ۔۱۹ کے سخت چیلنج کے باوجود بعض مغربی ممالک کے  مخالفانہ رویے کے باوجود چین اپنے اہداف کے حصول میں ثابت قدم رہاہے  وبا کے تناظر میں چین نے اپنی حکمت عملیوں کی ترتیب نو ضرور کی ہے ،تاہم اپنے اہداف سے پیچھے ہٹا نہیں ہے ۔ اور ان کے حصول کو ممکن بنایاہے ۔

۲۰۲۰ کے اختتام تک عوامی جمہوریہ چین سے انتہائی غربت کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا اس ہدف کے حصول میں ایک بڑی کامیابی چین کے سنکیانگ ویغورخود اختیار علاقے سے غربت کا مکمل خاتمہ ہے۔چودہ نومبر کو سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کی حکومت نے اعلان کیا کہ سنکیانگ کی آخری دس غریب کاؤنٹیوں کو بھی غربت سے نجات دلائی گئی ہے ،یوں سنکیانگ کی تمام بتیس  انتہائِی غریب کاؤنٹیوں کے تیس لاکھ نواسی ہزار افراد کو غربت سے نجات دلائی گئی ہے۔ اس طرح سنکیانگ میں انتہائی غربت کا مسئلہ مکمل طور پر حل کرلیا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ سخت قدرتی ماحول اور کمزور بنیادی انفراسٹرکچر کی وجہ سےسنکیانگ میں غربت کا خاتمہ بہت کٹھن  مرحلہ تھا۔ سنکیانگ سے غربت کا خاتمہ چین کی مرکزی حکومت کی توجہ کا مرکز رہاہے ۔ اس مقصد کے حصول کیلئے جامع منصوبے تشکیل دیے گئے اور ہزاروں گاوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے گئے ۔سنکیانگ کی صحراوں کو سبزہ زاروں میں تبدیل کیا گیا۔ انہیں منصوبہ کے بدولت  ۲۰۱۴ سے ۲۰۱۹ کے دوران سنکیانگ میں فی کس قابل تصرف آمدنی نو اعشاریہ ایک فی صد سالانہ کے حساب سے بڑھی ہے۔ چودہ نومبر ہی کو صوبہ یونان کی حکومت نے بھی صوبے سے غربت کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا ۔یوں اب چین میں صرف صوبہ سیچوان، گوئجو، گانسو اور گونگ شی ژوانگ خوداختیار علاقہ  رہ گئے ہیں جن سے غربت کا مکمل خاتمہ باقی ہے  وہاں سے بھی شیڈول کے مطابق سال کے اختتام تک غربت کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا اور عوامی جمہوریہ چین اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے غربت کے خاتمے کے ہدف سے دس سال قبل یہ ہدف حاصل کرلے گا۔

اس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ چین کی ترقی کے ثمرات پورے ملک کے دور دراز علاقوں تک یکساں پہنچ رہے ہیں ۔ غربت کے خاتمے میں ملک کے خوشحال علاقوں نے بھر پور کردار ادا کیا ہے اور ملک کے غریب علاقوں کو غربت سے نکالنے کیلئے اپنے وسائل ، تجربات اور صلاحیتیں ان علاقوں کے ساتھ شئیر کی ہیں۔ اسی جذبے کی وجہ سے عوامی جمہوریہ چین کے اندر بے مثال یکجہتی اور اتفاق پایا جاتاہے۔ یہاں کے لوگوں کے  احساس خوشحالی اور احساس اطمینان میں مسلسل اضافہ ہو  رہاہے ۔ غربت کے خاتمے کے لاتعداد ماڈل اور منصوبے پوری دنیا کیلئے مثال ہیں ، چین دنیا کے ساتھ یہ تجربات بانٹ رہاہے ، یقیناً چین کی یہ مثالیں دنیا کے محفوظ اور خوشحال مستقبل کیلئے ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتی ہیں اور چین کے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور  کی تعبیر یں ہیں۔   

SHARE

LEAVE A REPLY