چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے چودہ نومبر کو بیجنگ میں 15 ویں ایسٹ ایشیا سمٹ میں ویڈیو کے ذریعے شرکت کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ساوتھ چائنا سی میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لئے چین کا عزم غیر متزلزل ہے۔ چین قانون کی بین الاقوامی حکمرانی کا تحفظ اور حمایت کرتا ہے ، اور ماضی کی طرح ” جنوبی بحیرہ چین کے متعلقہ فریقوں کے طرز عمل سے متعلق اعلامیہ” کو مکمل اور مؤثر طریقے سے نافذ کرنے اور ” جنوبی بحیرہ چین میں ضابطہ اخلاق” سے متعلق مشاورت کو آگے بڑھانے کے لئے آسیان ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔لی کھہ چھیانگ نے تعاون کا اگلا مرحلہ تجویز کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ،وبا سے لڑنے اور صحت عامہ کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے متحد ہو ناچاہیے۔ ویکسین کی ریسرچ ، خریداری اور پیداوار میں تعاون کو مضبوط بناناچاہیے۔ چین ہنگامی طبی فراہمی کے ذخائر کے قیام میں آسیان کی حمایت کرتا ہے۔ دوسرا پالیسی کی ہم آہنگی کو مستحکم کرنا اور معاشی بحالی کے لئے مشترکہ فورس تشکیل دینا ہے۔ افراد کے تبادلے کے لئے “فاسٹ چینلز” اور سامان کے تبادلے کے لئے “گرین چینلز” کا نیٹ ورک بنانا ہے ، اور صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام اور ہموار بہاؤ کو برقرار رکھناہے۔ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کے موقعے پر تجارت اور سرمایہ کاری کی آزادی اور سہولت کی سطح کو بڑھایا جائے ۔تیسرا پائیدار ترقی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے عملی تعاون ہے۔ اجلاس میں شریک سربراہوں نے کہا کہ تمام فریقوں کو وبا سے لڑنے کے لئے اتحاد اور تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔تمام فریقوں کو کثیر الجہتی پر عمل پیرا ہونا چاہئے ، آسیان کی مرکزی حیثیت کی تائید کرنی چاہئے ، وبائی مرض کے بعد معاشی بحالی کے عمل کو آگے بڑھانا چاہئے اور پائیدار ترقیاتی اہداف کو پورا کرنا چاہیے۔ آسیان کے دس ممالک کے رہنماؤں ،روسی صدر پوتن ، جنوبی کوریائی صدر مون جا ان اور جاپانی وزیر اعظم سمیت متعدد سربراہوں نے اس اجلاس میں شرکت کی۔