ایسبٹن صائمہدی سنکیانگ ، قازق قومیت خود اختیار پریفیکچر کے تحت گون لیو کاونٹی کی اوشاکند مسجد کے امام ہیں ۔ حال ہی میں کچھ امریکی میڈیا نے کہا کہ چینی حکومت مذہب اسلام کو ختم کرنے کے لئے مذہبی رہنماؤں کو قید کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔اس حوالے سے ایسبٹن صائمہدی نے کہا کہ بطور مسلمان عالم دین میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ الزمات بے بنیاد ہیں ،اس کی بجائے چینی حکومت نے اسلام کی ترقی کے لیے بڑی خدمات سر انجام دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو افراد چینی حکومت نے گرفتار کئے ہیں ، وہ مذہبی افراد یا آئمہ کرام نہیں ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسلامی تعلیمات سے انحراف کرتے ہوئے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اسلام کا نام استعمال کیا اور اپنے انتہا پسندانہ خیالات کی ترویج کی اور دہشت گردی کے مرتکب ہوئے۔یہاں تک کہ ان افراد نے کچھ مذہبی رہنماوں کو زخمی کیا یا ان کی جان لے لی ۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکومت قانون کے مطابق مختلف مجرمانہ سرگرمیوں پر ضرب لگاتی ہے ۔ جو لوگ مذہب سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جرائم کرتے ہیں ان کو ضرور سزا دی جاتی ہے ۔ میری نظر میں مذہبی انتہا پسند افراد کو سزا دینے سے جائز مذہب کا تحفظ کیا جا سکتا ہے ۔
سنکیانگ میں چار سالوں سے دہشت گردی کا کوئی واقع رونما نہیں ہوا ۔ سنکیانگ میں مذہبی سرگرمیاں آگے بڑھ رہی ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ سنکیانگ کے ای لی علاقے میں قائم اسلامی کالج کی ذیلی شاخ میں ہر سال ساٹھ سے زائد نئے طالب علم اسلام کے بارے میں پڑھتے ہیں اور یہاں مستقبل کے اسلامی علما کو تربیت دی جاتی ہے ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سنکیانگ میں اسلام ختم ہونے کی بجائے صحت مندانہ طور پر ترقی کررہا ہے ۔