درآمدات کو فروغ دینے کا چینی عزم ،عالمی اقتصادی بحالی کے لیے اعتماد سازی کی عمدہ مثال

0

چین کی جانب سے تیسری بین الاقوامی درآمدی ایکسپو کے انعقاد سے قبل تین تاریخ کو شنگھائی،لیاؤ نینگ اور جیانگ سو سمیت دیگر علاقوں میں دس درآمدی تجارتی مثالی زونز کے قیام کا فیصلہ بھی سامنے آیا ہے۔ عام طور پر کسی بھی ملک کی جانب سے  اقتصادی ترقی کے پہلووں میں برآمدات و درآمدات دونوں عوامل کی بات کی جاتی ہے لیکن یہ چین کا کمال ہے کہ اُس نے خاص طور پر درآمدات  کے نام سے کسی ایکسپو کا انعقاد یا  تجرباتی زونز کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ چین کے درآمدات کو وسعت دینے کے عزم اور دوسرے ممالک کے ساتھ ترقی کے مشترکہ مفادات کے تبادلے کی امنگوں کا مظہر ہے جو  کووڈ-۱۹ وبا کی موجودہ سنگین صورتحال میں یقیناً دنیا میں معاشی اعتماد سازی کے لیے کافی مددگار ثابت ہوگا۔

چین کی وزارت تجارت کے اہلکار کے مطابق مثالی درآمدی زونز کے دو اہم کردار ہوتے ہیں ،ایک تجارت کا  فروغ ،  یعنی درآمدات،صنعت اور کھپت کو فروغ دیا جائے گا۔دوسرا  تجارتی جدت کاری ، یعنی پالیسی،خدمات اور  ترقیاتی نمونوں میں جدت کاری کو فروغ دیا جائے گا۔

مذکورہ دس درآمدی  زونز بالترتیب  شنگھائی،لیاؤ نینگ،جیانگ سو،زے جیانگ،آن ہوئی،فو جیان،شان دونگ،گوانگ دونگ ،سی چھوان اور شیاآن شی میں قائم کیے جائیں گے جو چین کے مشرقی،وسطی،مغربی اور شمال مشرقی علاقوں میں واقع ہیں۔ان تمام علاقوں میں  سمندری ،زمینی اور فضائی راہداریاں اور بندرگاہیں شامل ہیں۔یہ کھلے پن کی مزید تکمیل کو  فروغ دینے کے لیے چین کے عزم کا عکاس ہے ۔ان علاقوں میں درآمدات کو وسعت دینے سے چین کے آس پاس دیگر ممالک کے لیے تجارتی ترقی کے مزید مواقع میسر آئیں گے ۔یہ اقدام نہ صرف بیرونی تجارت بلکہ متعلقہ علاقوں اور ملکوں کے عوام کے لیے بھی مفید ثابت ہوگا۔ایک طرف ان علاقوں میں تجارت کے فروغ سے لوگوں کو زیادہ روزگار ملے گے تو دوسری جانب ان کی بے شمار غیرملکی مصنوعات تک رسائی بھی ہو گی ۔اس کے علاوہ ،حالیہ اقدامات درآمدات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے چین کا بھرپور عزم بھی ظاہر کرتے ہیں ۔

درآمدات کو فروغ دینا ایک مشترکہ مفادات کا عمل ہے ۔دآمدات میں  روزمرہ اشیا سمیت خدمات ،ٹیکنالوجی وغیرہ بھی شامل ہے،جو نہ صرف معمولات زندگی کی بہتری ،بلکہ صنعتوں اور خدمات کو فروغ دینے کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔ اس دوران متعلقہ پالیسیوں ،انتظامی اقدامات اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کا موقع مل رہا ہے جو  چین کی مسابقتی صلاحیت کی بہتری کے لیے کافی مفید ہے۔

درآمدات کو وسعت دینا زبانی دعووں کی بجائے چین کا حقیقی عمل  ہے ۔ درآمدی ایکسپو اور درآمدات کو فروغ دینے والے مثالی زونز  کے ذریعے چین نے ایک موثر پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔ جس طرح پاکستانی صدر عارف علوی نے تیسری بین الاقوامی درآمدی ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ حالیہ ایکسپو چین کی مانگ کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لیے مختلف ممالک کے برآمدکنندگان کے لیے انتہائی معاون ثابت ہو گی ۔عالمی تجارتی تنظیم کے اعدادوشمار سے ظاہر  ہوتا ہے کہ رواں سال پہلی ششماہی میں چین کی درآمدی مالیت دنیا کا گیارہ اعشاریہ تین فیصد رہی جس کی شرح گزشتہ برس کی نسبت بلند رہی ہے۔ چین کی جانب سے عالمی کساد بازاری کی موجودہ صورتحال میں درآمدات کو بڑھانے کا عزم دنیا کے لیے امید کی کرن بن کر سامنے آ یا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here