حالیہ کچھ عرصے کے دوران امریکہ اور مغرب میں چین مخالف قوتیں سنکیانگ میں “مذہبی آزادی پر پابندیاں” ، “نسلی اقلیتوں کے مذہبی حقوق سے محرومی” ، “مساجد کو زبردستی مسمار کرنے ” اور “مذہبی افراد پر ظلم و ستم” جیسے عنوانات سے بڑے پیمانے پر جھوٹی خبریں پھیلارہی ہیں۔سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کی اسلامی انجمن نے حال ہی میں سنکیانگ میں مذہبی آزادی کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ اطلاعات جھوٹی اور حقائق کے یکسر منافی ہیں اور ان سے سنکیانگ کے اسلامی حلقوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں سنکیانگ میں مذہبی آزادی پر بھر پور روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنکیانگ میں مذہبی آزادی کی بھر پور ضمانت دی گئی ہے۔عوامی جمہوریہ چین کے آئین میں واضح طور پر لکھا گیاہے کہ “عوامی جمہوریہ چین کے شہریوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔سنکیانگ مذہبی آزادی کے تحفظ کیلئے مختلف قوانین اور قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کررہا ہے ، اور اس مقصد کے حصول کیلئے سنکیانگ کے اندر مذہبی امور کے ضوابط ، مذہبی سرگرمیوں ، مذہبی سرگرمیوں کے مقامات ، اور علماء کے نظم و نسق سے متعلق متعدد قوانین و ضوابط جاری کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ سنکیانگ میں مسلمانوں کے رسم و رواج جیسے کھانے پینے ، تہواروں ، شادیوں اور جنازوں کے مقامات کے ضابطوں کا مکمل احترام کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنکیانگ میں طویل عرصے سے مختلف مذہبی سرگرمیاں معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔سنکیانگ میں مساجد کی مرمت اور تعمیر کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے، مختلف قومتیوں کی زبانوں میں قران سمیت دیگر مذہبی کتابیں شایع کی جاتی ہیں۔مختلف علاقوں میں اسلامی اسکولوں کے قیام پر بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس وقت سنکیانگ میں تمام مذہبی افراد سماجی تحفظ کے نظام میں شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ مذہبی حلقوں کو سیاست میں حصہ لینے اور اپنی رائے کے اظہار کے حق کی پوری ضمانت ہے۔سنکیانگ میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والی 1،400 سے زیادہ مذہبی شخصیات عوامی کانگریس اور سیاسی مشاورتی کانفرنس کی مختلف سطحوں پر نمائندوں اور ممبران کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں ۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں سنکیانگ میں انتہا پسندی ، دہشت گردی، اور علیحدگی پسندی کے خلاف جدوجہد اور بیرونی دنیا کے ساتھ مذہبی میل جول اور رابطہ و تبادلہ سے متعلق امور پر بھی بھر پور روشنی ڈالی گئی ۔