چین میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں بہتری کامضبوط رحجان برقرار

0

اقوام متحدہ کی تجارت و ترقی کی کانفرنس کی جانب سے ستائیس تاریخ کو جاری رپورٹ سے  پتہ چلتا ہے کہ  رواں سال پہلی ششماہی میں دنیا میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت میں سالانہ بنیادوں پر 49 فیصد کمی دیکھی گئی ہے  جب کہ چین میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں مضبوطی برقرار رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت 98 ارب ڈالرز رہی جس میں75 فیصد کمی ہوئی ہے۔جب کہ چین میں  براہ راست بیرونی سرمایہ کاری  کی مجموعی مالیت 76 ارب ڈالرز رہی جس میں کمی کا تناسب سالانہ بنیادوں پر صرف 4 فیصد ہے۔ 

تجارت و ترقی کی کانفرنس کے تحت سرمایہ کاری اور صنعتی اداروں کے محکمہ کے سربراہ چان شیاؤ  نینگ نے کہا کہ حقائق کے تناظر میں ستمبر تک چین میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 2.5 فیصد بڑھی ہے۔اضافے کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے  چان شیاؤ نینگ نے کہا کہ چین وبا پر  قابو پانے والا اولین ملک ہے اور پیداواری سرگرمیوں کی بحالی بھی فوری شروع کر دی گئی تھی ، جب کہ چینی حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے اپنائے جانے والے اقدامات بھی مددگار ہیں۔

اسی حوالے سے اٹھائیس تاریخ کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ چین میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ،آئندہ چین کی ترقی کے حوالے سے دنیا کے اعتماد کا مظہر ہے اور اصلاحات و کھلے پن کو فروغ دینے کے لیے چین کے اقدامات کا ثمر ہے۔رواں سال چین نے دو مرتبہ بیرونی سرمایہ کاری کو مستحکم بنانے کی پالیسی جاری کی،ملک بھر سمیت آزمائشی آزاد تجارتی زونز میں نئی منفی فہرست کا اجراء کیا،ہائی نان آزاد تجارتی پورٹ قائم کی،تین نئے آزمائشی آزاد تجارتی زونز قائم کیے اور کاروباری ماحول کو مسلسل بہتر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اصلاحات اور کھلے پن کو فروغ دیتا رہے گا ،مختلف ممالک کے ساتھ ملکر وبا کو شکست دینے اور عالمی اقتصادی بحالی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوشش کرے گا۔

SHARE

LEAVE A REPLY