اس وقت دنیا کیلئے ایک بڑا چیلنج کلائمٹ چینجج ہے جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں، موسموں میں شدت آرہی ہے اور قدرتی آفات میں اضافہ ہورہا ہے جس سے جانی اور مالی نقصان ہورہا ہے ، ملکوں کی معیشتیں متاثر ہورہی ہیں اور لوگوں کی زندگی اور صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ سائنسدان اور ماہرین ماحولیات باربار کلائمٹ چینج سے متعلق خطرات سے متنبہ کررہے ہیں اور اقوام عالم اور ممالک سے ماحول دوست اقدامات کی اپیل کررہے ہیں۔
عوامی جمہوریہ چین عالمی برادری میں ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ماحول دوست اقدامات اٹھار ہاہے اور مختلف حوالوں سے چین کو صحت مند ماحول کے حامل ملک بنانے کیلئے مسلسل کوششیں کررہا ہے جس کے نتیجے میں چین کے قدرتی ماحول میں کافی بہتری آچکی ہے اور آلودگی کا خاتمہ ہورہا ہے ۔ ملک کو آلودگی سے پاک بنانے کیلٗے پچھلے پانچ سال میں موثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن کے حوصلہ افزا نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔
ماحولیات کے نائب وزیر ، ژاؤ ینگ مین نے حال ہی میں اس حوالے سے منعقد کیے گٗئے ایک پریس کانفرنس میں تٖفصیلات بتا تے ہوئے کہا کہ چین مقررہ وقت کے مطابق 13 ویں پانچ سالہ منصوبے (2016-2020) کے دوران آلودگی پر قابو پانے کے اپنے نو اہداف پورا کر لے گا۔
انہوں نے بتایا کہ فضائی اورآبی آلودگی پر قابو پانے سے متعلق تمام اہداف کو مکمل کرلیا گیا ہے ۔
ریاستی کونسل انفارمیشن آفس کے زیر اہتمام اس نیوز کانفرنس میں ژاؤ ینگ مین نے بتایا کہ تیرہویں پانچ سالہ منصوبے ۲۰۱۶ تا ۲۰۲۰ میں ماحولیاتی بہتری تمام دوسرے پانچ سالہ منصوبوں کے ہر دور کی نسبت بہت بڑی رہی ہے۔
انہوں نے کہا ، آٹھ اہداف جن میں سلفر ڈائی آکسائیڈ ، آکسینیٹرائڈ اور امونیا نائٹروجن کے اخراج میں کمی شامل ہیں ، کو 2019 تک حاصل کرلیا گیا ہے۔ ژاؤ نے کہا کہ توقع کی جارہی ہے کہ ملک ہوا کے اچھے معیار کے اپنے نویں ہدف کو بھی پورا کرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہوا کے معیار میں نمایاں بہتری کا سبب صنعتی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور توانائی کے اخراج میں کاربن کی مقدار کم کرنے کی مستقل کوششوں کو قرار دیا جاسکتا ہے۔
آلودگی پر قابو پانے کے اقداما ت کا ذکر کرتے ہوئے ژاو نے بتایا کہ پورے ملک میں تقریبا 200 ملین میٹرک ٹن اضافی اسٹیل کی گنجائش ختم کردی گئی ہے۔ 2019 کے اختتام تک ، کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی 890 ملین کلو واٹ میں انتہائی کم اخراج کو یقینی بنا یا گیا ہے۔ اسی طرح انتہائی کم اخراج کے لئے 610 ملین ٹن اسٹیل گنجائش کو اپ گریڈ کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بیجنگ- تیانجن- حہ بے ،فین حہ- وی حہ دریاکے میدانی علاقوں شانسی ، شاآنسی اور حہ نان صوبوں میں واقع 25 ملین سے زیادہ گھرانوں میں گھروں کو گرم رکھنے کیلئے کوئلے کو قدرتی گیس اور بجلی جیسے صاف توانائی کے ذرائع سے تبدیل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ملک میں ساٹھ فیصد پبلک بسیں بجلی سے چلتی ہیں ، جبکہ یہ شرح 2015 میں صرف 20 فیصدتھی ۔
وزارت کے مطابق آلودگی کے خاتمے میں کمی کے ساتھ آبی آلودگی کے کنٹرول میں بھی بڑی کامیابیوں کو ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ملک زمین کی سطح پر موجود پانی کے ۷۴۔۹ فیصد کو معیاری یا گریڈ ۳ سے اوپر کے معیار کا بنا دیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے ۲۰۱۵ کے مقابلے میں سال بہ سال کے حساب سے ۸۔۹ فیصدی کی بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسی طرح پانی کے نچلے ترین درجے کا تناسب ۶۔۳ سے کم ہوکر ۳۔۴ رہ گیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق ستمبر تک گریڈ ۳ یا اس اوپر کے معیار کے پانی کا تناسب بڑھ کر ۸۱ فیصد جبکہ سب سے پست معیار پانی کی شرح صرف ۰۔۸ فیصد رہ گئی ہے۔
تاہم ژاؤ نے بتایا کہ ان تمام کامیابیوں کے باوجود ملک میں آلودگی کنٹرول اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی ڈھانچے میں بھاری کیمیائی شعبے کی اکثریت، توانائی کے استعمال کے لئے کوئلے اور نقل و حمل کیلئے سڑکوں پر انحصار وہ بڑے چیلنجز ہیں جن پر ابھی قابو پانا باقی ہے ۔
عوامی جمہوریہ چین کو آلودگی پر قابو پانے کے سفر میں اپنی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ چیلنجز اور مسائل کا بھی ادراک ہے۔ آلو دگی پر قابو پانے اور ماحول کو انسان دوست اورقدرتی حیات کیلئے موزون بنانے کیلئے چین کا سفر جاری ہے۔