چین مخالف آسٹریلوی تھنک ٹینک کو بڑا دھچکا

0

آسٹریلوی انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک پالیسی ، چین کے خلاف جعلی اور من گھڑت خبریں پھیلانے کے حوالے سے مشہور ہے۔ چین مخالف قوتوں کی مالی اعانت سے چلنے والا یہ ادارہ چین کو بدنام کرنے کے لئےاکثر گمراہ کن پراپیگنڈا کرتا رہتا ہے۔ حال ہی میں ، آسٹریلین سٹیزن پارٹی کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں اس نام نہاد انسٹی ٹیوٹ کو انتہائی منافق اور  پروپیگنڈے کے آلہ کار کی حیثیت سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ 

مضمون میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آسٹریلوی انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک پالیسی ایک ایسی تنظیم ہے جو مشترکہ طور پر امریکی محکمہ خارجہ ، کچھ غیر ملکی حکومتوں ، نیٹو اور ہتھیار  تیار کرنے والی چند ملٹی نیشنل کمپنیوں کی مالی اعانت سے کام کرتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے واویلامچایا تھا کہ  “عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں”۔ آسٹریلین سٹیزنز پارٹی کے مطابق اس تھنک ٹینک نے چین اور آسٹریلیا کے تعلقات خراب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔”تعلیم ” کی آڑ میں چین مخالف سکالر کلائیو ہیملٹن نے  چین ایک خطرہ  ہے  جیسے نظریئے  کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے  اور چین کے خلاف غلط معلومات  پھیلانے کے لیے بہت سی کتب لکھیں ۔ آسٹریلین سٹیزنز  پارٹی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ  ہیملٹن نے اپنی کتب میں کیے جانے والے بہت سے دعووں کو درست ثابت کرنے کے لیے جعلی دستاویزات اور اعداد و شمار میں تحریف کی ، اس کے یہ ریکارڈ جھوٹ اور دھوکہ دہی کا مجموعہ ہیں۔ ہیملٹن  کی ان مذموم حرکات کا مقصد چین کے ساتھ دوستی ، باہمی احترام اور باہمی مفادات کو نقصان پہنچانا  اورآسٹریلیا اور چین کے درمیان نئی سرد جنگ کا آغاز کروانا تھا 

در حقیقت ، ستمبر کے آخر میں ، آسٹریلیائی سٹیزنز پارٹی کی آفیشل ویب سائٹ نے “چین بیانیے” پر ایک رپورٹ شائع کی ، جس میں آسٹریلیائی انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک پالیسی اور آسٹریلیائی سیکیورٹی انٹلیجنس آرگنائزیشن کے چین مخالف رائے عامہ پیدا کرنے اور آسٹریلیا میں چین-آسٹریلیا تعلقات کو خراب کرنے کے اقدامات کو بے نقاب کیا گیا ہے۔مضمون میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیائی انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک پالیسی کی  سابق آسٹریلیائی سفارت کاروں ، دفاعی اہلکاروں ، فیڈرل پبلک سروس کے سربراہان اور میڈیا سے منسلک سینئر شخصیات نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ان کے علاوہ آسٹریلیا کے آزاد  میڈیا اے پی اے سی نیوز نے بھی انکشاف کیا کہ آسٹریلوی انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک پالیسی کو غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں کی جانب سے لاکھوں ڈالر وصول ہوئے ، قابلِ ذکر بات یہ کہ ان رقوم کا ایک بڑا حصہ ان کمپنیوں کی طرف سے آیا جو براہِ راست جبری مشقت میں ملوث ہیں اور مضحکہ خیز بات یہ کہ آسٹریلوی انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک پالیسی نے چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔ 

مضمون میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیائی انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک پالیسی کی  سابق آسٹریلیائی سفارت کاروں ، دفاعی اہلکاروں ، فیڈرل پبلک سروس کے سربراہان اور میڈیا سے منسلک سینئر شخصیات نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here