حال ہی میں پاکستانی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے ذرائع ابلاغ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستانی وفد نے سنکیانگ کا دورہ کیا ، سنکیانگ کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ سنکیانگ میں تمام قومیتوں کومساوی بنیادی قانونی حقوق حاصل ہیں اور وہ ایک مطمئن زندگی گزار رہے ہیں۔ پاکستان سنکیانگ کے بارے میں اچھی طرح جانتا ہے ، وہاں نام نہاد” ویغور مسلہ ” نہیں ہے ۔ بیس تاریخ کو منعقدہ چینی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں اس حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان چاو لی جیان نے کہا کہ پاکستانی اہل کار نے جو دیکھا اسی کے مطابق خیالات کا اظہار کیا ۔ یہ بہت اچھا ہے ۔ چین سنکیانگ سے امور کے حوالے سے پاکستان کے معروضی اور منصفانہ موقف کی تعریف کرتا ہے۔
چاو لی جیان نے کہا کہ 2018 کے آخر سے ، 90 سے زائد ممالک کے ہزاروں افراد سنکیانگ کا دورہ کر چکے ہیں ۔ انہوں نے خود سنکیانگ کی مستحکم اور خوشحال ترقی کی عمدہ صورتحال کا مشاہدہ کیا اور یہاں انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کے تجربات کی تعریف کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ چین کے تجربات قابل تقلید ہیں۔چاو لی جیان نے مزید کہا کہ ہم ان تمام لوگوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جو سنکیانگ میں گھومنے پھرنے ، یہاں کی صورت حال دیکھنے اور اصل حالات سے متعلق سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے لیےمعقول اور منصفانہ موقف کے حامل ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ پاکستان کی طرح زیادہ سے زیادہ ممالک انصاف کے لیے آواز اٹھائیں گے۔
یاد رہے کہ ابھی کچھ عرصہ قبل ہی ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں سنکیانگ سے متعلق امور پر 48 ممالک نے چین کی حمایت میں مشترکہ تقاریر کیں۔ انہوں نے سنکیانگ سے متعلق امور پر چین کے منصفانہ مؤقف کو مکمل طور پرسمجھ کر اپنی حمایت کا اظہار کیا ۔ ان ممالک نے انسانی حقوق کے امور ، دوہرے معیار کی سیاست ، چین پر بے بنیاد الزامات اور بلا جواز مداخلت کی بھی مخالفت کی۔