حال ہی میں ، کچھ مغربی تھنک ٹینکس نے یہ دعوی کیا ہے کہ سنکیانگ میں “بڑے پیمانے پر جبری مشقت”کا سلسلہ جاری ہے۔ کیا واقعی سنکیانگ میں مبینہ “جبری مشقت” ہے؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے سنکیانگ ڈویلپمنٹ ریسرچ سنٹر نے سنکیانگ میں مختلف قومیتوں کے لیے روزگار کی اصل صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے متعلقہ ماہرین اور اسکالرز کو دعوت دی ۔
تحقیقات اور تجزیے کے مطابق ، سنکیانگ اور اندرون ملک تمام صوبوں اور شہروں میں ، ہر سطح پر سرکاری محکمے اور متعلقہ کاروباری ادارے سنکیانگ میں تمام قومیتوں لیے ملازمتوں کے حصول کے سلسلے میں مدد و رہنمائی فراہم کرنے کے لیے سرگرم ہیں اور مزدوروں کے حقوق اور ترقیاتی حقوق جیسے تمام بنیادی حقوق کی مکمل ضمانت دی جاتی ہے ۔سنکیانگ میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد رضاکارانہ طور پر بھی کام کرتے ہیں اور اپنی ملازمتوں اور کاروبار کے آغاز کا فیصلہ بھی خود کرتے ہیں ۔یہاں پر ، “بڑے پیمانے پر جبری مشقت ” کا کوئی رحجان نہیں ہے۔
سنکیانگ میں آباد مختلف قومیتوں کے افراد ملازمتوں کے حصول کے لیے اپنی سہولت اور پسند کے مطابق یا تو اپنے آبائی شہر میں گھروں کے قریب ملازمت کرنے کا انتخاب کرتے ہیں یا اپنے شہر میں نہ سہی مگر سنکیانگ ہی کی حدود میں میں روزگار منتخب کرتے ہیں یا پھر چین کے کسی اور شہر میں ملازمت کے لیے جاتے ہیں ۔ یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ سنکیانگ کے لوگ روزگار کے انتخاب میں خودمختار اور آزاد ہیں ۔
حالیہ برسوں میں ، جنوبی سنکیانگ کے چار علاقوں میں مختلف صنعتوں نے تیزی سے ترقی کی ، لیکن اب بھی مقامی لوگوں کی روزگار کی ضروریات پوری نہیں ہو پا رہی ہیں ۔ شہری اور دیہی علاقوں میں محنت مزدوری کرنے والوں نے زیادہ اجرت ، بہتر حالات اور بہتر رہائشی ماحول کے لیے اپنی توجہ سنکیانگ کے شمالی علاقوں کے زیادہ ترقی یافتہ شہروں کی جانب مبذول کی ہے۔ جنوبی سنکیانگ کے چاروں علاقوں میں لوگوں کے لیے روزگار کی خواہش کے بارے میں خوداختیار خطے کے محکمہِ انسانی وسائل و سماجی تحفظ کے ذریعے کیے گئے ایک سروے کے مطابق جنوبی سنکیانگ کےمزدور رضاکارانہ طور پر سنکیانگ سے باہر جا کر کام کرنے کے لیے رضا مند ہیں ۔
حالیہ برسوں میں ، بہت سے ماہرین اور اسکالرز نے بیجنگ ، تیان جن ، ووہان اور دیگر مقامات پر مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ملازمت کی صورتحال کا تجزیہ کیا اور ان کی عمومی رائے ہے کہ ان افراد کے لیے ، کام کرنا کہاں ہے اور کیسا کام کرنا ہے ،اسکا انتخاب کرنے کی مکمل آزادی ہے ۔کچھ محققین کا خیال ہے کہ دوسرے شہروں میں جا کر کام کرنے کے انتخاب کی ایک اور وجہ ان کے آبائی شہروں میں قدرتی ماحولیاتی حالات اور معاشی ترقی کی کم سطح بھی ہے
مختلف قومیتوں کے افراد کے ساتھ گفت و شنید کے دوران ، تفتیشی ٹیم نے شدت سے محسوس کیا کہ ان افراد کی خواش ہے کہ حکومت کی جانب سے روزگار کو یقینی بنایا جائے ۔ کاشغر اور ہوتن کے علاقوں میں کسانوں سے سوالنامے پر مشتمل سروے کیا گیا جس میں اکثریت نے خواہش ظاہر کی کہ حکومت عوام کو روزگار کے لیے منظم کرے ۔ سنکیانگ کے عوام کو امید ہے کہ حکومت کی زیرقیادت مزدوری اور روزگار کا ایک طریقہ کار تشکیل دیا جائے ، انہیں روزگار کی مہارت اور دیگر پہلوؤں کی تربیت کے لیے منظم کیا جائے ، اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ ملازمت کے لیے نکلیں۔
حالیہ برسوں میں ، سنکیانگ میں ہر سطح کی حکومتوں نے روزگار کے امور کو بہت اہمیت دی ہے ، روزگار کی ترجیحی پالیسیاں نافذ کیں اور نسلی اقلیتوں کو مکمل روزگار کے حصول میں مدد کے لیے ملازمت کے مواقع بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کی۔
تفتیشی ٹیم نے یہ دیکھا کہ سنکیانگ کی عوامی حکومت سے لے کر مختلف بستیوں اور قصبوں کی عوامی حکومتوں تک ، روزگار کے کام کو مربوط اور ہم آہنگ کرنے کے لیے رہنما گروپ بنائے گئے ہیں . مزدور وں اور روزگار سے متعلق سکیورٹی قوانین و ضوابط کے نظام کی تشکیل اور ان پر سختی سے عمل درآمد کیا جاتا ہے ۔ حکومت ہمیشہ رضاکارانہ مقاصد کی بنیاد پر کام کے لئے نکلنے والوں کو منظم کرتی ہے ، پیشگی ملازمت تلاش کرنے کے لیے رضامندی حاصل کرتی ہے ، اور پھر ملازمت کے لے درکار مہارتوں کی تربیت دیتی ہے۔
حکومت اس علاقے میں سالانہ ایک بڑی رقم خرچ کرتی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق ، 2014 سے 2019 تک ، سنکیانگ نے 6.957 ملین افراد کو مختلف ہنر سکھائے ۔ 379،400 افراد کے لیے نئے کاروبارفراہم کیے ، اور ملازمتوں کے 827،400 مواقع دیئے۔
حکومت کی مدد سے ، بہت سے لوگوں کو تسلی بخش ملازمت ملی ہے اور ان کی آمدنی میں اضافہ ہواہے۔ اس کے علاوہ ، مذہبی عقائد کی آزادی کے حق کی بھی پوری ضمانت ہے۔
سنکیانگ کے زیادہ تر افراد جو کام کے لیے باہر جاتے ہیں وہ مسلمان ہیں ۔ حکومت ان کے مذہبی عقائد کی آزادی کا احترام اور حفاظت کرتی ہے۔ جب مختلف قومیتوں کے یہ لوگ اپنے کام پر جاتے ہیں ، تو سرکاری اہلکار مقامی مساجد کی تعداد اور مقام کے لیے ان کی رہنمائی کرتے ہیں ۔ مساجد میں روزے اور دیگر عبادات و فرائض کی ادائیگی میں کوئی بھی تنظیم یا فرد مداخلت نہیں کرتا ہے۔ جب تک کہ وہ مذہبی سرگرمیوں کو قانون کے مطابق انجام دیتے ہیں ، ان پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ حلال غذا کی ضمانت ہے۔ زندگی گزارنے کے حالات اچھے ہیں۔ بہت سی کمپنیاں اپنے ملازمین کے لئے عمدہ رہائش مہیا کرتی ہیں۔ مختلف قومیتوں کے ان افراد کے لیے سوشل انشورنس کی مکمل کوریج ہے۔
یہ ناصرف سنکیانگ کے انسانی حقوق کی ترقی اور پیشرفت کی واضح علامات ہیں بلکہ سنکیانگ کے حوالے سے چینی حکومت کی پالیسیوں کے قابل ذکر نتائج بھی ہیں ۔ اس سب کی روشنی میں سنکیانگ سے متعلق مغربی تھنک ٹینکس کے نام نہاد “بڑے پیمانے پر جبری مشقت”کی حقیقت ، غیر معقول اور ناقابل اعتبار ہے۔ یہ سیاسی مقاصد کے لیے ایک من گھڑت جھوٹ اور بہتان ہے ، جس نے امریکہ اور مغرب میں چین مخالف قوتوں کے کردار اور ان کے مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا ہے ۔