انیس اکتوبر کو منعقدہ پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے ایک سوال پوچھا کہ امریکہ نے نام نہاد ” کلین نیٹ ورک ” کے ذریعے چینی صنعتی و کاروباری اداروں پر ضرب لگائی ہے ، اور متعلقہ یورپین انڈسٹری ایسوسی ایشنز نے امریکہ کے اس اقدام کا بائیکاٹ کیا، اس حوالے سے چین کا کیا کہنا ہے ؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نے کہا کہ وہ متعلقہ یورپین انڈسٹری ایسوسی ایشنز کے جوابی عمل کی تعریف کرتے ہیں ۔ اس سے ایک بار پھر ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کا نام نہاد ” کلین نیٹ ورک” امتیازی ، اختصاصی اور سیاسی نوعیت کا ہےاور یہ ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ بیشتر ممالک اپنے آزادانہ طور پر فیصلہ کریں گے اور دوسرے ممالک کے صنعتی و کاروباری اداروں کے لیے ایک شفاف ، منصفانہ ،وسیع اور غیر متعصبانہ 5G کاروباری ماحول مہیا کریں گے ۔
ایران پر روایتی ہتھیاروں کی نقل و حمل پر عائد پابندی کا خاتمہ ، کثیرالطرفہ پسندی کے تحفظ کا عملی مظاہرہ
انیس اکتوبر کو منعقدہ پریس کانفرنس میں سوال پوچھا گیا کہ اٹھارہ تاریخ کو سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231کے مطابق سلامتی کونسل نے ایران پر سے،روایتی اسلحہ کی نقل و حمل اور سفر ی پابندیاں اٹھا لی ہیں ،اس حوالے سے چین کی کیا رائے ہے ؟ وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرارداد نمبر 2231پر عمل درآمد کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایرانی جوہری مسئلے سے متعلق جامع معاہدے اور قرارداد نمبر 2231کے نفاذ کے عمل میں ایک اہم لمحہ ہے۔ اس سے کثیرالجہتی اور سلامتی کونسل کے اقتدار کے تحفظ نیز ایران کے جوہری مسئلے کے موجودہ نتائج اور جامع معاہدے کی صداقت کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کے مشترکہ موقف کا اظہار ہوا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین ایران کے جوہری جامع معاہدے اور سلامتی کونسل کی قراردادنمبر 2231 کے ہموار نفاذ کو جاری رکھنے ، ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی و سفارتی حل کو فروغ دینے ، اور بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام اور مشرق وسطی اور خلیجی علاقوں میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔