مثبت شرح نمو چینی معیشت کی مستحکم بحالی کی عکاس ہے ، سی آر آئی کا تبصرہ

0

انیس اکتوبر  کو چینی حکومت کی جانب سے رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں کے اقتصادی اعداد و شمار جاری کیے ۔نیو یارک ٹائمز  نے چینی معہشت کے ان اعدادو شمار کا تجزیہ کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا  کہ ” دنیا کے بیشتر  علاقے بدستور کووڈ -۱۹ کے جال میں پھنسے ہوئےہیں ۔ چین نے ایک بار پھر اس بات  کو ثابت کر دیا ہے  کہ وبا کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے بعد معیشت کی تیز رفتار بحالی کا حصول ممکن ہے “۔ چین کے قومی محکمہ برائے اعدادوشمار کے مطابق تیسری سہ ماہی میں چین کی معاشی شرح نمو چار اعشاریہ نو فیصد رہی ۔ رواں سال چینی معیشت کی شرح نمومنفی سے مثبت میں تبدیل ہوئی ہے اور  معاشی سرگرمیاں مستحکم انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں ۔ 

قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین میں پہلی  تین سہ ماہیوں میں روز گار کے نواسی لاکھ اسی ہزار نئےمواقع ملے ہیں  ۔ اس طرح رواں سال کے اہداف کی تکمیل ہوئی ہے۔ اگلے مرحلے میں مانگ ، پیداوار اور منڈی سے ظاہر ہونے والے  اعتماد اور قوت حیات سے پتہ چلتا ہے کہ مستقبل میں چین کی معیشت کی مستحکم بحالی کا رجحان  برقرار رہے گا ۔ایک اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ منڈی  میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بے حد اضافہ ہوا ہے ۔ 

دنیا کی  دوسری بڑِی معیشت کے لحاظ سے چینی معیشت کی بہتری عالمی معیشت کی بحالی کے لیے مفید ثابت ہو گی ۔ تازہ ترین عالمی معاشی آؤٹ لک میں ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے چین کی معاشی پیش گوئی کو 2020 تک بڑھا کر 1.9 فیصد کردیا۔چین کو توقع ہے کہ چینی معیشت  وہ واحد بڑی عالمی معیشت ہوگی جس کی شرحِ نمو رواں سال مثبت رہے گی ۔اس کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ  کو امید ہے کہ اگلے سال چین کی معاشی نمو 8.2 فیصد تک پہنچ جائے گی ۔ 

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو چین کی معیشت کی ترقی کے بہتر رجحان میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن اس وقت عالمی سطح پر وبا کی صورتحال بدستور سنگین ہے ۔ بین الاقوامی ماحول غیر مستحکم  اور غیر یقینی ہے ۔  چین  میں  موثر مانگ اب بھی ناکافی ہے ۔ مختلف علاقوں ، شعبوں اور اداروں کے درمیان  بحالی کی  صورتحال غیر متوازن  ہے ۔ ایسے میں معیشت کی مستحکم ترقی کی بنیاد کو مزید مضبوط بنانا چاہیئے ۔

SHARE

LEAVE A REPLY